کراچی ... صوبہٴسندھ کے دو بڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد سمیت 9 مختلف شہروں میں جمعے کی شام 25 سے زائد دستی بم دھماکے ہوئے۔ لیکن، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، دھماکوں کے سبب عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، عرفان بہادر کے مطابق، دھماکوں کا مقصد عوام میں خوف پھیلانا اور ہفتے کو ہونے والی ہڑتال کو کامیاب بنانا بھی ہوسکتا ہے۔ سندھ کی قوم پرست جماعت ’جئے سندھ متحدہ محاذ‘ نے ہفتے کو عوام سے صوبے بھر میں ہڑتال کی اپیل کی ہے، جبکہ کراچی میں جمعہ کو ’آدھے دن کی ہڑتال‘ ہوئی۔
مقامی میڈیا نے پولیس حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ کراچی میں چھ، حیدرآباد میں سات، کوٹری میں تین، بھٹ شاہ میں ایک، ضلع دادو میں سات، لاڑکانہ میں چار، نوشہرو فیروز میں تین، خیرپور میں چار اور کنڈیارو میں دو دھماکے ہوئے۔
کراچی کے جن علاقوں میں کریکر دھماکے ہوئے ان میں گلشن حدید، مین یونیورسٹی روڈ، ناگن چورنگی اور قیوم آباد شامل ہیں۔ کراچی پولیس کا بھی یہی کہنا ہے کہ دھماکوں کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا۔
ایس ایس پی عرفان بہادر نے میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ دھماکوں کے بعد حیدر آباد میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، جبکہ جن تھانوں کی حدود میں دھماکے ہوئے وہاں کے ایس ایچ اوز معطل کردیے گئے ہیں۔
کراچی میں ’نصف دن‘ کی ہڑتال
ادھر کراچی میں جمعہ کو مفتی عثمان یارخان کے قتل اور سانحہٴمستونگ کے خلاف نصف دن کی ہڑتال ہوئی، جو نماز جمعہ کے بعد ختم ہوگئی جس کے، بعد شہر میں معمولات زندگی دوبارہ بحال ہوگئے۔ البتہ، نماز سے قبل تک تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹریفک بھی نہایت کم رہا۔ اس دوران، پیٹرول پمپس بھی بند رہے، جبکہ سی این جی اسٹیشنز آج ہفتہ وار تعطیل کے سبب پہلے ہی بند تھے۔ شہر کے تمام تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔
کراچی میں آج ہونے والی ہڑتال کا اعلان جمعیت علمائے اسلام (س) کی جانب سے مفتی عثمان یارخان پر حملے کے خلاف احتجاج کے لئے 17جنوری کو کیا گیا تھا۔ ہڑتال کی کال اہل سنت علماٴ ایکشن کمیٹی کی جانب سے کی گئی تھی، جبکہ مجلس وحدت المسلمین نے جمعہ کو سندھ بھر میں یوم احتجاج منانے کی اپیل کی تھی۔ اہلسنت والجماعت، جمعیت علمااسلام (ف)، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان نورانی، وفاق المدارس، ختم نبوت اور سواد اعظم سمیت دیگر جماعتوں نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، عرفان بہادر کے مطابق، دھماکوں کا مقصد عوام میں خوف پھیلانا اور ہفتے کو ہونے والی ہڑتال کو کامیاب بنانا بھی ہوسکتا ہے۔ سندھ کی قوم پرست جماعت ’جئے سندھ متحدہ محاذ‘ نے ہفتے کو عوام سے صوبے بھر میں ہڑتال کی اپیل کی ہے، جبکہ کراچی میں جمعہ کو ’آدھے دن کی ہڑتال‘ ہوئی۔
مقامی میڈیا نے پولیس حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ کراچی میں چھ، حیدرآباد میں سات، کوٹری میں تین، بھٹ شاہ میں ایک، ضلع دادو میں سات، لاڑکانہ میں چار، نوشہرو فیروز میں تین، خیرپور میں چار اور کنڈیارو میں دو دھماکے ہوئے۔
کراچی کے جن علاقوں میں کریکر دھماکے ہوئے ان میں گلشن حدید، مین یونیورسٹی روڈ، ناگن چورنگی اور قیوم آباد شامل ہیں۔ کراچی پولیس کا بھی یہی کہنا ہے کہ دھماکوں کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا۔
ایس ایس پی عرفان بہادر نے میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ دھماکوں کے بعد حیدر آباد میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، جبکہ جن تھانوں کی حدود میں دھماکے ہوئے وہاں کے ایس ایچ اوز معطل کردیے گئے ہیں۔
کراچی میں ’نصف دن‘ کی ہڑتال
ادھر کراچی میں جمعہ کو مفتی عثمان یارخان کے قتل اور سانحہٴمستونگ کے خلاف نصف دن کی ہڑتال ہوئی، جو نماز جمعہ کے بعد ختم ہوگئی جس کے، بعد شہر میں معمولات زندگی دوبارہ بحال ہوگئے۔ البتہ، نماز سے قبل تک تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹریفک بھی نہایت کم رہا۔ اس دوران، پیٹرول پمپس بھی بند رہے، جبکہ سی این جی اسٹیشنز آج ہفتہ وار تعطیل کے سبب پہلے ہی بند تھے۔ شہر کے تمام تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔
کراچی میں آج ہونے والی ہڑتال کا اعلان جمعیت علمائے اسلام (س) کی جانب سے مفتی عثمان یارخان پر حملے کے خلاف احتجاج کے لئے 17جنوری کو کیا گیا تھا۔ ہڑتال کی کال اہل سنت علماٴ ایکشن کمیٹی کی جانب سے کی گئی تھی، جبکہ مجلس وحدت المسلمین نے جمعہ کو سندھ بھر میں یوم احتجاج منانے کی اپیل کی تھی۔ اہلسنت والجماعت، جمعیت علمااسلام (ف)، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان نورانی، وفاق المدارس، ختم نبوت اور سواد اعظم سمیت دیگر جماعتوں نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔