پاکستان نے آئندہ برس مارچ کے آخر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کو اپریل تک مؤخر کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے جس سے اس بات کا قوی امکان پیدا ہو گیا ہے کہ بال ٹیمپرنگ کے جرم میں سزا پانے والے آسٹریلوی کھلاڑی سٹیو سمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بین کرافٹ بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آ جائیں گے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے ان کھلاڑیوں کی سزا میں تخفیف پر سنجیدگی سے غور کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ بین الاقوامی کرکٹ میں ان کی واپسی کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔
تاہم دونوں کرکٹ بورڈز کا کہنا کہ مارچ کے آخر میں ہونے والی ون دے سیریز کو اپریل تک مؤخر کرنے سے دونوں ملکوں کی کرکٹ ٹیموں کو عالمی کپ کے لئے تیاری کا بھرپور موقع میسر ہو گا۔
عالمی کپ کے لئے ٹیموں کے کھلاڑیوں کی حتمی فہرست آئی سی سی کو فراہم کرنے کی آخری تاریخ 23 اپریل ہے۔ اس فیصلے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ حتمی فہرست میں سزا یافتہ تینوں کھلاڑیوں کے نام بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں پاکستان اور آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈز کے درمیان گذشتہ ہفتے بات چیت میں اس پہلو پر بھی غور کیا گیا کہ پانچ ون ڈے میچوں میں سے کچھ پاکستان میں کھیلے جائیں جبکہ باقی میچوں کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں کیا جائے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین احسان مانی نے خاص طور پر آسٹریلوی بورڈ سے پاکستان میں کچھ میچ کرانے کی درخواست کی ہے۔
احسان مانی کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کرنے سے قبل آسٹریلوی بورڈ کو پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشن سے مشورہ کرنا ہو گا۔ تاہم پاکستان میں امن و امان کی صورت حال کے بارے میں ایک مخصوص تاثر پایا جاتا ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے سزا یافتہ کرکٹرز کی بین الاقوامی کرکٹ میں جلد واپسی پر متضاد آراء پائی جاتی ہیں اور آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن نے کرکٹ آسٹریلیا سے درخواست کی ہے کہ ان تینوں کھلاڑیوں کی سزا میں تخفیف کر دی جائے۔
کرکٹ آسٹریلیا کے عبوری چیئرمین ارل ایڈنگز اور نئے چیف ایگزیکٹو کیون رابرٹس نے اس پر غور کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ خیال ہے کہ ان کی 12 ماہ کی سزا میں تخفیف کے بعد سب سے پہلے انہیں شیفیلڈ شیلڈ ٹورنامنٹ کے آخری میچوں میں کھیلنے کا موقع دیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کھلاڑیوں کو شیفیلڈ شیلڈ ٹورنامنٹ میں کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے تو پھر اپریل میں پاکستان کے خلاف کھیلی جانے والی ون ڈے سیریز میں ان کی شرکت تقریباً یقینی ہو سکتی ہے۔
اس سیریز میں آسٹریلوی سلیکٹرز اور کوچ جسٹن لینگر کے لئے موقع ہو گا کہ ایک بین الاقوامی سیریز میں ان پر نظر رکھتے ہوئے ورلڈ کپ کے لئے آسٹریلوی ٹیم میں انہیں منتخب کیا جا سکے۔