روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین کا خطہ کرائمیا ہمیشہ سے ہی روس کا ‘‘اٹوٹ انگ’’ رہا ہے۔ ان کا یہ بیان یوکرین اور مغرب کے ساتھ اس کی کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
منگل کو پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے روس کے لیے کرائمیا کی اہمیت پر تبصرہ کیا۔
ایک روز قبل ہی صدر پوٹن نے کرائمیا کو روس کا حصہ بنانے سے متعلق معاہدے کے ایک مسودے کی توثیق کی تھی۔ اس معاہدے کو قابل عمل ہونے سے قبل روس کی پارلیمنٹ سے منظوری سمیت کئی مراحل سے گزرنا ہو گا۔
بحیرہ اسود کے اس خطے میں اتوار کو یوکرین سے علیحدگی اور روس سے الحاق کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جسے امریکہ اور یورپی یونین ‘‘غیر قانونی’’ قرار دے چکے ہیں۔
لیکن صدر پوٹن نے منگل کو کہا کہ یہ ریفرنڈم جمہوری اور بین الاقوامی روایات کے مطابق تھا۔
اپنے اس بیان سے ایک روز قبل انھوں نے جزیرہ نما کرائمیا کو ‘‘ایک خودمختار اور آزاد ملک’’ کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن منگل کو پولینڈ میں خطے کے اتحادیوں سے کرائمیا میں روس کی فوجی مداخلت کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔ بائیڈن پولینڈ، استونیا، لیتھووینیا اور لٹویا کی بالٹک ریاستوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
متعدد بار متنبہ کیے جانے کے بعد واشنگٹن اور برسلز نے کرائمیا کے ریفرنڈم کی حمایت کرنے والے کئی روسی حکام پر تعزیرات کر دی تھیں۔
کرائمیا کے حکام کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم میں 97 فیصد لوگوں نے یوکرین سے علیحدگی کے لیے ووٹ دیا۔
لیکن وائٹ ہاؤس کے حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے پاس ‘‘ٹھوس شواہد‘‘ موجود ہیں کہ شہروں میں رائے شماری کے لیے لائے جانے والے کچھ بیلٹ پیپرز پر پہلے ہی سے نشان لگائے جا چکے تھے۔
منگل کو پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے روس کے لیے کرائمیا کی اہمیت پر تبصرہ کیا۔
ایک روز قبل ہی صدر پوٹن نے کرائمیا کو روس کا حصہ بنانے سے متعلق معاہدے کے ایک مسودے کی توثیق کی تھی۔ اس معاہدے کو قابل عمل ہونے سے قبل روس کی پارلیمنٹ سے منظوری سمیت کئی مراحل سے گزرنا ہو گا۔
بحیرہ اسود کے اس خطے میں اتوار کو یوکرین سے علیحدگی اور روس سے الحاق کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جسے امریکہ اور یورپی یونین ‘‘غیر قانونی’’ قرار دے چکے ہیں۔
لیکن صدر پوٹن نے منگل کو کہا کہ یہ ریفرنڈم جمہوری اور بین الاقوامی روایات کے مطابق تھا۔
اپنے اس بیان سے ایک روز قبل انھوں نے جزیرہ نما کرائمیا کو ‘‘ایک خودمختار اور آزاد ملک’’ کے طور پر تسلیم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن منگل کو پولینڈ میں خطے کے اتحادیوں سے کرائمیا میں روس کی فوجی مداخلت کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔ بائیڈن پولینڈ، استونیا، لیتھووینیا اور لٹویا کی بالٹک ریاستوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
متعدد بار متنبہ کیے جانے کے بعد واشنگٹن اور برسلز نے کرائمیا کے ریفرنڈم کی حمایت کرنے والے کئی روسی حکام پر تعزیرات کر دی تھیں۔
کرائمیا کے حکام کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم میں 97 فیصد لوگوں نے یوکرین سے علیحدگی کے لیے ووٹ دیا۔
لیکن وائٹ ہاؤس کے حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے پاس ‘‘ٹھوس شواہد‘‘ موجود ہیں کہ شہروں میں رائے شماری کے لیے لائے جانے والے کچھ بیلٹ پیپرز پر پہلے ہی سے نشان لگائے جا چکے تھے۔