رسائی کے لنکس

فیس بک کی ڈیجیٹل کرنسی پر امریکی رکنِ کانگریس کی تشویش برقرار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی ایوانِ نمائندگان کی رکن اور فنانشل سروسز کمیٹی کی سربراہ میکسین واٹرز نے کہا ہے کہ فیس بک کی مجوزہ ڈیجیٹل کرنسی 'لبرا' کے معاملے پر سوئٹزر لینڈ کے حکام سے ملاقاتوں کے باوجود ان کی تشویش برقرار ہے۔

میکسین واٹرز کا کہنا تھا کہ فیس بک کے ڈیجیٹل کرنسی کے منصوبے پر ان کی تشویش میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’سوئس حکام کی جانب وقت دیے جانے پر میں مشکور ہوں۔ لیکن ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کو عالمی کرنسی کا متبادل بنانے کی اجازت دینے پر تحفظات ہیں۔‘

میکسین واٹرز نے ’لبرا‘ کے حوالے سے سوئٹزر لینڈ کے اسٹیٹ سیکریٹریٹ برائے عالمی امور کے نمائندوں، وفاقی ڈیٹا پروٹیکشن اینڈ انفارمیشن کمشنر، فنانشل مارکیٹ سپروائزری اتھارٹی اور سوئس قانون سازوں سے ملاقات کی۔

میکسین واٹرز کا کہنا ہے کہ اُنہیں اس ملاقات میں فیس بک کے منصوبوں کی حیثیت، پیچیدگی اور حجم سمجھنے میں مدد ملی۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ (فائل فوٹو)
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ (فائل فوٹو)

واٹرز نے جولائی میں کمیٹی کے اجلاس میں فیس بک کو اس منصوبے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ فیس بک نے یہ ثابت نہیں کیا کہ عالمی مالیاتی نظام اور صارفین کی معلومات کے تحفظ کے معاملات پر اس پر کیسے اعتبار کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ فیس بک نے رواں سال جون میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ 2020 میں 'لبرا' کے نام سے اپنی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کرنسی کے انتظامی امور اور دیگر تیکنیکی معاملات کی ذمّہ داری سوئٹزر لینڈ کی 'لبرا ایسوسی ایشن' کو سونپی گئی تھی۔

فیس بک کمپنی نے اپنی کرنسی لانے کا اعلان کر کے امریکی قانون سازوں اور ریگولیٹرز کو حیران کر دیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے فیس بک واشنگٹن کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

امریکہ سمیت دنیا بھر میں پالیسی ساز اور مالیاتی امور کے نگران ادارے فیس بک کے سوا دو ارب سے زائد صارفین کی جانب سے 'لبرا' کرنسی کے ممکنہ استعمال اور عالمی مالیاتی نظام پر اس کرنسی کے اثرات کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔

فیس بک نے کہا ہے کہ مذکورہ کرنسی سوئٹزر لینڈ میں قائم ’لبرا ایسوسی ایشن‘ جاری کرے گی اور وہی اس کی دیکھ بھال بھی کرے گی۔

XS
SM
MD
LG