سمندری طوفان 'امفان' نے بھارت اور بنگلہ دیش کے ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے جہاں اب تک مختلف واقعات میں 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
دونوں ملکوں میں سمندری طوفان سے ہونے والی بیشتر ہلاکتیں دیواروں، بجلی کے کھمبوں اور درختوں کے گرنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔
جمعرات کی صبح امفان طوفان بنگلہ دیش کے ساحل سے ٹکرایا۔ طوفان نے بھارت کے ساحلی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں 12 اور بنگلہ دیش میں 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
بھارت کی مشرقی ریاست اوڈیشا (اڑیسہ) میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جہاں ابتدائی طور پر دو افراد کے ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ریاست میں مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مغربی بنگال کے صدر مقام کولکتہ میں نظامِ زندگی درہم برہم ہو گیا ہے جب کہ شہر کے مرکزی ہوائی اڈے کو بند کر دیا گیا ہے جس کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
بدھ کی سہ پہر بنگلہ دیش اور بھارت کے ساحلی علاقوں میں چلنے والی ہواؤں کی رفتار 170 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔ ہواؤں کی زیادہ سے زیادہ شدت 190 کلو میٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی تھی۔
تیز ہواؤں کے ساتھ آندھی اور تیز رفتار بارش کے باعث ساحلی علاقوں میں لکڑی سے بنے مکانات اڑ گئے اور کئی مقامات پر درخت اور بجلی کے کھمبے اُکھڑ گئے۔
بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی نے کہا ہے کہ طوفان کے بعد ریاست کا مرکز سے رابطہ منتقطع ہو گیا ہے۔ بیشتر علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی نظام تباہ ہے جس کے باعث طوفان کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے متعلق فوری طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ان کے بقول جنوبی بنگال کے گنجان آباد علاقے سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں تین قسم کے بحرانوں کا سامنا ہے۔
ممتا بینرجی نے کہا کہ ریاست کو کرونا وائرس کے علاوہ لاک ڈاؤن کے باعث مختلف شہروں سے واپس آنے والے ہزاروں مزدوروں اور اب طوفان کی صورت میں بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کے وزیرِ توانائی کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کی وجہ سے کم از کم 10 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔