شدت پسند گروپ داعش نے شام میں مشرق وسطیٰ کے قدیم ترین آثار قدیمہ میں سے ایک میں تاریخی عبادت گاہ کو تباہ کر دیا ہے۔
شام کے آثار قدیمہ کے سربراہ مامون عبدالکریم کا کہنا ہے کہ ان کے بدترین خدشات نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پالمیرا میں شدت پسندوں نے بارودی مواد نصب کر کے دو ہزار سال پرانی بالشامن عبادت گاہ اور اس کے گرد رومن طرز کے ستونوں کا تباہ کر دیا۔
برطانیہ میں قائم سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی شدت پسندوں کی طرف سے اتوار کو کی گئی اس کارروائی کی تصدیق کی۔
گزشتہ ہفتے ہی عسکریت پسندوں نے پالمیرا کے آثار کے سابق ڈائریکٹر خالد اسد کو سر عام قتل کر دیا تھا۔ وہ پچاس سالوں سے اس نہایت حساس تاریخی ورثے کے تحفظ کے لیے کام کرتے آرہے تھے۔
داعش نے رواں سال مئی میں پالمیرا پر قبضہ کیا تھا جس پر عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
شدت پسندوں کا کہنا ہے کہ یہ قدیمی آثار اور مجسمے اسلام کے منافی ہیں۔ یہ گروپ عراق میں بھی تاریخی مقامات کو نقصان پہنچا چکا ہے۔
لیکن سریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ داعش نے فنڈز کے حصول کے لیے بہت سی نادر تاریخی اشیاء فروخت بھی ہیں۔ اس کے بقول وڈیوز میں جن مجسموں اور نوادرات کو تباہ کرتے دکھایا گیا ان میں سے بعض جعلی تھے۔