امریکی محکمہ دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ شدت پسند گروپ داعش موصل میں عراقی فورسز کی پیش قدمی کو روکنے کی کوشش کے طور پر یہاں ہزاروں شہریوں کو "انسانی ڈھال" کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس نے منگل کو صحافیوں کو اس بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ "یہ کئی ہفتوں سے جاری ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ شہریوں کو زبردستی تحویل میں رکھا گیا اور ان کی اس طرف نقل و حرکت کو ممنوع کر دیا گیا جہاں سے وہ موصل سے فرار ہو سکتے ہیں۔"
موصل میں ایک اندازے کے مطابق 15 لاکھ اب بھی رہ رہے ہیں اور پناہ گزینوں کی بین الاقوامی تنظیم (آئی او ایم) یہ کہہ چکی ہے کہ داعش اپنے اس آخری مضبوط گڑھ پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے ہزاروں شہریوں کو "انسانی ڈھال" کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔
تنظیم نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ ماضی کی طرح داعش یہاں کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کر سکتا ہے جو وہ عراقی کرد فورسز کے خلاف استعمال کر چکا ہے۔
امریکہ یہ کہہ چکا ہے کہ موصل کا قبضہ حاصل کرنے کی "ایک بھیانک لڑائی ہو گی"۔
منگل کو ہی پینٹاگان نے بتایا تھا کہ موصل کی لڑائی کے لیے 100 سے زائد امریکی فوجی بھی عراق اور کرد پیش مرگہ کے ساتھ ہیں۔
ترجمان ڈیوس نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی اہلکار تقریباً دس ہزار کردوں، 18 ہزار عراقی فوجیوں اور تقریباً دو ہزار عراق پولیس کو معاونت کر رہے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق موصل میں داعش کے لیے تین سے پانچ ہزار تک جنگجو ہو سکتے ہیں لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہاں پر موجود جنگجو زیادہ خطرناک اور تربیت یافتہ ہیں۔