کینیا کے ایک جنگل میں فاقہ کشی سے مرنے والوں کی تعداد منگل کے روز تک 300 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 600 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والےمسیحی فرقے گڈ نیوز انٹرنیشنل چرچ کے رکن تھے، جس کی قیادت پادری پال میکنزی کر رہے تھے۔
پادری پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے پیروکاروں کو اپنے خاندانوں سمیت فاقہ کشی کرکے مرنے کا حکم دیا تھا تاکہ وہ دنیا کے خاتمے سے پہلے جنت میں جا سکیں۔ مرنے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
کینیا کے عہدیداروں نے مسیحی فرقے کے کئی ایسے افراد کو حالیہ چند ماہ کے دوران مرنے سے بچا لیا تھا جو جنگل میں پڑے فاقہ کشی سے اپنی جان کا خاتمہ کر رہے تھے۔حالیہ تاریخ میں یہ کسی فرقے سے متعلق بدترین سانحات میں سے ایک ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق خود ساختہ پادری کےتقریباً 65 پیروکاروں پر پیر کو اس وقت خودکشی کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا جب انہوں نے 6 جون سے 10 جون کے درمیان ایک ریسکیو سینٹر میں قیام کے دوران کھانا کھانے سے انکار کر دیا تھا۔
وزیر داخلہ کیتھور کنڈیکی نے گزشتہ ماہ اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ میکنزی کےایسے کچھ پیروکار کھانے سے انکار کر رہے تھے، جنہیں بچایا گیا تھا۔ انہوں نے اس وقت یہ بھی بتایا تھا کہ ان میں سے ایک کی موت ہو چکی ہے۔
میکنزی نے اپریل میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا اور گزشتہ ماہ ان کی ضمانت مسترد کر دی گئی تھی۔اس سے قبل انہیں اس سال کے شروع میں بھوک اور دم گھٹنے سے دو بچوں کے قتل کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔
فاقہ کشی کی کوشش کرنےوالوں کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ میکنزی رہائی کے بعد جنگل میں واپس آیا اور دنیا کے خاتمے کی اپنی پیش گوئی کی تاریخ اگست سے بڑھا کر 15 اپریل کردی۔
ملک کے جنوب مشرق میں شکاہولا جنگل میں اجتماعی قبروں سے 19 لاشیں نکالے جانے کے بعد اب ہلاکتوں کی تعداد کل 303ہوچکی ہے۔ علاقائی اہلکار روڈا اونیاچا نے کہا کہ 600 سے زائد افراد اب بھی لاپتا ہیں۔
تفتیش کاروں نے گزشتہ ہفتے متاثرین کو تلاش کرنے کے لیے سرچ آپریشن کا دائرہ مزید بڑھا دیا تھا۔