برطانیہ اور کینیڈا کے اشتراک سے لندن میں منعقد کی جانے والی ڈیفینڈ میڈیا فریڈم دو روزہ کانفرنس میں دنیا بھر کے لیڈران کو مدعو کیا گیا تھا جہاں پاکستان کی نمائندگی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے تھے۔
کانفرنس کے دوران جب شاہ محمود قریشی کے ساتھ نشست کا اعلان کیا گیا تو زیادہ تر شرکا پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال اور صحافیوں کو درپیش مشکلات پر احتجاجاً کانفرنس ہال سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔
کانفرنس میں موجود چند شرکا نے خالی کرسیوں اور ہال کی ویڈیو بھی ٹویٹر پر شئیر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہ محمود کی گفتگو کے دوران محض چند افراد ہی ہال میں کرسیوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
کانفرنس میں موجود پاکستانی صحافی منیزے جہانگیر نے شاہ محمود سے سوال کیا کہ پاکستان میں سینسر شپ بڑھتی جا رہی ہے اور صحافیوں کو ان کا کام کرنے کی وجہ سے سیکورٹی ادارے اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ اور صحافیوں کو انسدادِ جرائم ایکٹ کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں۔ منیزے نے خیبر نیوز کے صحافی کا حوالہ بھی دیا جسے پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین کا انٹرویو کرنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔
کانفرنس میں شریک ایک کینڈین صحافی نے شاہ محمود پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے اس کا ٹویٹ ڈیلیٹ کروایا جبکہ شاہ محمود قریشی نے اس سے الزام سے انکار کیا جس پر صحافی نے غصے میں شاہ محمود کو جھوٹا کہا جس کے بعد دونوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
دوسری طرف کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے ٹویٹ کیا ہے کہ پاکستان میں ٹی وی چینلز کی نشریات کو اس لیے بند کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ اپوزیشن کے رہنماوں کی تقریریں اور انٹرویو چلاتے ہیں۔ سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکام پریس کو آزادی اور حفاظت سے رپورٹنگ کرنے دیں۔