کوپن ہیگن میں ہفتے کے روز ایک کیفے میں گولیاں چلائی گئیں جہاں وہ کارٹونسٹ تقریر کرنے والے تھے، جو پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے کی شہرت رکھتے ہیں۔ واقع میں ایک شخص ہلاک، جب کہ کم از کم دو زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ مسلح شخص نے ڈینمارک کے دارلحکومت میں واقع اُس ہوٹل میں گولیاں چلائیں اور وہاں سے بھاگ نکلا۔ ہوٹل کے سامنے والی بڑی کھڑکی پر گولیوں کے نشانات پڑ گئے ہیں۔
پولیس دو مشتبہ افراد کو تلاش کر رہی ہے۔
شوٹنگ کا یہ واقع اظہار آزادی کے عنوان پر تقریر کے موقع پر پیش آیا، جس کا اہتمام ’لارس ولکس کمیٹی‘ نے کیا تھا۔
یہ تنظیم سویڈن کے کارٹونسٹ، لارس ولکس کی حمایت کرتی ہے، جنھوں نے سنہ 2007 میں اُس وقت شہرت حاصل کی جب اُنھوں نے پیغمر اسلام کا خاکہ بنایا۔ تب سے، ولکس سخت پہرے میں رہتے ہیں۔
شوٹنگ کے اس واقع میں ولکس محفوظ رہے، اور ساتھ ہی ڈینمارک میں فرانسیسی سفیر فرانسواں زمیری بھی محفوظ ہیں۔ تاہم، کمیٹی کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ یہ واقع ولکس کی جان لینے کا حملہ تھا۔
فرانسیسی سفیر، زمیری گذشتہ ماہ پیرس میں مزاحیہ جریدے ’چالی ہیبڈو‘ اور ایک کوشر گروسری پر ہونے والے حملوں سے متعلق تقریر کرنے والے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ حملے مذہبی شدت پسند نے کیے تھے، جن کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہوئے، جن میں حملہ آور خود بھی شامل تھے۔
فرانسیسی صدر فرانسواں اولاں نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے وزیر داخلہ، برنارڈ شزانو کو ڈینمارک بھیجیں گے۔
کوپن ہیگن کے میئر، فرینک جیسن نے کہا ہے کہ شوٹنگ کے واقع پر اُنھیں دلی رنج ہوا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ فوری طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کا محرک کیا تھا۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ، ’بدقسمتی سے، یہ آزادی اظہار پر ایک پُرتشدد حملہ معلوم ہوتا ہے‘۔