عراقی انٹیلی جنس اور امریکی حکام کے مطابق شام اور عراق میں داعش اپنے زیر تسلط علاقوں سے حاصل ہونے والے خام تیل کی فروخت سے پانچ کروڑ ڈالر ماہانہ آمدنی حاصل کر رہی ہے۔ ان علاقوں میں تیل کی صنعت کو امریکی سفارت کاری اور فضائی کارروائیاں اب تک بند کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
تیل کی فروخت شدت پسندوں کی مستقل آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس کے باعث وہ شام اور عراق کے علاقوں میں قائم خود ساختہ خلافت پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔
بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور اپنے جنگجوؤں کی وفاداریاں خریدنے کے لیے وسائل کی دستیابی کے باعث داعش ایک سال سے زائد عرصے سے جاری فضائی کارروائیوں کے باوجود زمینی جنگ میں اپنے حریفوں کو شکست دینے میں کامیاب رہی ہے۔
داعش اس صنعت کو فعال رکھنے کے لیے بیرون ملک سے تکنیکی مہارت اور درکار آلات لانے میں کامیاب رہی ہے مگر حال ہی میں امریکہ نے اس مدد کو ختم کرنے کے لیے کوششیں شروع کی ہیں۔
داعش کے قبضے میں تیل کی صنعت کی تفصیلی معلومات رکھنے والے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے مطابق واشنگٹن ان علاقوں کے لیے توانائی سے متعلق سازوسامان کی درآمد کے بارے میں اپنی تشویش سے ترکی سمیت علاقائی حکومتوں کو آگاہ کرتا رہا ہے۔ اس سازوسامان میں تیل نکالنے اور صاف کرنے کی مشینری، نقل و حمل کے ذرائع اور توانائی کی پیداوار کا سامان شامل ہے۔
واشنگٹن میں خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ علاقے میں "عالمی کھلاڑی دانستہ یا نادانستہ طور پر اس میں مدد کر رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ داعش تیل کی صنعت کے انتظام میں تیزی سے مہارت حاصل کر رہی ہے جس کے باعث وہ امریکی فضائی کارروائیوں سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے میں کامیاب رہی۔ عہدیدار نے یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی کیونکہ انہیں میڈیا سے گفتگو کی اجازت نہیں۔
چار عراقی انٹیلی جنس حکام نے علیحدہ انٹرویوز میں ’اے پی‘ کو بتایا کہ داعش اپنے اسمگلروں کو خام تیل 35 ڈالر فی بیرل کی کم قیمت پر فروخت کرتی ہے اور بعض اوقات 10 ڈالر فی بیرل قیمت پر بھی۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 50 ڈالر فی بیرل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمگلر یہ تیل ترکی میں دلالوں کو بیچتے ہیں۔ اس سے قبل تیل بڑے ٹینکروں میں اسمگل ہوتا تھا مگر اب امریکی اتحاد کی فضائی کارروائیوں کے خوف سے چھوٹے ٹینکر استعمال کیے جاتے ہیں۔
خیال ہے کہ داعش شام میں 30 ہزار بیرل یومیہ تیل نکال رہی ہے جو ترکی میں دلالوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ عراق میں توانائی کی پارلیمانی کمیٹی کے رکن ابراہیم بحرالعلوم نے اے پی کو بتایا کہ عراق مین وہ 10 سے 20 ہزار بیرل یومیہ نکال رہی ہے جو شام بھیج دیا جاتا ہے جہاں اس کی صفائی کی جاتی ہے۔
کل ملا کر تیل کی فروخت سے داعش ماہانہ چار سے پانچ کروڑ ڈالر کی آمدن حاصل کر رہی ہے۔
ترکی کے وزیراعظم کے دفتر نے ’اے پی‘ کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے سرحد پر سکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنانے کے اقدامات کیے ہیں اور سرحد پار سے آنے والے ’’تیل کی اسمگلنگ مؤثر طریقے سے روکی ہے۔‘‘ دفتر کا کہنا ہے کہ اس نے 2011 سے ستمبر 2015 کے آخر تک 3,319 واقعات میں 55 لاکھ لیٹر تیل کی اسملنگ روکی ہے۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ کے عہدیدار ڈینیئل گلاسر نے کہا کہ تیل کے علاوہ داعش دیگر ذرائع سے بھی سالانہ کروڑوں ڈالر حاصل کرتی ہے جس میں اپنے زیر تسلط علاقوں میں ہونے والی معاشی سرگرمیوں پر ٹیکس شامل ہے۔
یہ آمدن اس رقم کے علاوہ ہے جو شدت پسندوں نے عراق کے مرکزی بینک کی موصل میں ایک شاخ اور دیگر بینکوں سے 2014 میں لوٹی تھی جس کی مالیت کا اندازہ گلاسر کے بقول ’’اس وقت 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔ ‘‘
عراقی حکام نے کہا ہے کہ کچھ تیل عراق کے خود مختار کرد علاقوں میں بھی اسمگل کیا جاتا ہے۔ تاہم عراق میں کرد پارلیمان کے ایک رکن علی حما صالح نے اس بات کی تردید کی کہ داعش عراق کے کرد علاقوں میں تیل اسمگل کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش کے لیے یہ زیادہ آسان ہے کہ وہ عراق سے حاصل ہونے والا تیل شام بھیج دے۔
اب تک روس نے داعش کے زیر قبضہ تیل کی تنصیبات پر فضائی بمباری نہیں کی جبکہ امریکہ نے صرف چند مرتبہ ایسا کیا ہے جس کے باعث تیل کی پیداوار سے متعلق داعش کی سرگرمیوں کو وسیع پیمانے پر نقصان نہیں پہنچایا جا سکا۔
عراق میں انسداد دہشتگردی کی ایک تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ جو لوگ داعش سے تیل خریدتے ہیں وہ استنبول میں داعش کی خواتین ارکان کو ادائیگی کرتے ہیں۔ اس ترکیب کی وجہ یہ ہے کہ عموماً خواتین کی جانب کم دھیان جاتا ہے۔ بعد میں یہ رقم کیش کی صورت میں عراق یا شام بھیج دی جاتی ہے۔