جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان کو مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے برسلز میں دو روزہ کانفرنس جاری ہے جس میں 70 سے زائد ممالک اور تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔
اس کانفرنس کی میزبانی یورپی یونین اور افغانستان مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے ملک کے لیے مستحکم بین الاقوامی معاونت کی درخواست کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ملک میں غربت کے خاتمے کی کوششوں پر توجہ دے گی۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی نے بدھ کو کہا کہ یورپی یونین افغانستان کو ایک ارب 20 کروڑ یورو (ایک ارب 30 کروڑ ڈالر) دینے کا وعدہ کرے گی اور انھیں توقع ہے کہ دیگر شراکت دار بھی اتنی ہی رقم فراہم کرنے کا عزم کریں گے۔
موگیرینی نے ان خبروں کی تردید کی کہ اس اعانت کو یورپ سے افغان تارکین وطن کو واپس افغانستان بلانے سے مشروط کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہماری ترقیاتی امداد اور تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔"
کانفرنس کے آغاز سے قبل عہدیداروں نے کہا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ آیا افغانستان کے لیے چار ارب ڈالر امداد کا ہدف حاصل ہو سکے گا یا نہیں۔
افغانستان کی معیشت کو طالبان کی کارروائیوں، بدامنی اور بدعنوانی کے باعث بری طرح نقصان پہنچا ہے اور یہاں اقتصادی ترقی کے لیے امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری معاونت فراہم کرتی آ رہی ہے۔ یورپی یونین کوشاں ہے کہ اس ملک کے لیے تین ارب ڈالر سالانہ کی بین الاقوامی امداد کے حصول کو ممکن بنایا جائے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ بدعنوانی اور دیگر چینلجز کے باوجود یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کی معاونت کے لیے ایک بھرپور پیغام دے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں افغانستان کے مستقبل پر اب بھی بہت بھروسہ ہے۔