شام کے شمالی شہر رقہ میں شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے فضائی حملوں میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری' نے کہا ہے کہ ہفتے کو کیے جانے والے فضائی حملوں میں اب تک 39 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔
آبزرویٹری کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سات خواتین اور پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ تنظیم کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں کہ فضائی حملے روسی طیاروں نے کیے ہیں یا یہ شامی فضائی افواج کی کارروائی ہے۔
شام میں تین ہفتے قبل حکومت اور باغی گروہوں نے جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد سے ملک میں پرتشدد کارروائیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
تاہم جنگ بندی کے معاہدے کا اطلاق القاعدہ، داعش اور دیگر شدت پسند باغی گروہوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر نہیں ہوتا اور شامی حکومت اور اس کا اتحادی روس ان تنظیموں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بدستور حملے کر رہے ہیں۔
رقہ مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے میں ہے جس پر گزشتہ کئی روز سے شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی بمباری جاری ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق جمعے کو بھی رقہ پر ہونے والے فضائی حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شام میں سرگرم ایک مبصر تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ رقہ میں خاموشی سے انسانوں کا قتلِ عام کیا جارہا ہے۔ تنظیم کے مطابق ہفتے کو ہونے والے حملوں میں 40 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ حکومتی طیاروں نے رقہ شہر کے علاوہ صوبے کے بعض دیگرعلاقوں پر بھی بمباری کی ہے۔
'سیرین آبزوریٹری' نے بتایا ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے ہفتے کو داعش کے زیرِ قبضہ شام کے تاریخی شہر پلمیرا اور اس کے مضافات میں بھی 70 سے زائد فضائی حملے کیے ہیں جن میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات پتا نہیں چل سکیں۔
شام کی سرکاری فوج اور اس کے اتحادی گزشتہ کئی ہفتوں سے پلمیرا پر دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ اسے داعش کے قبضے سے آزاد کرایا جاسکے۔
رقہ سے 200 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع پلمیرا پر داعش نے گزشتہ سال مئی میں قبضہ کرلیا تھا۔