شام میں ایک سرکاری فوجی اڈے پر قبضے کے لیے باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان دو روز سے جاری شدید لڑائی کے نتیجے میں 180 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق دو روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد باغیوں نے وادی الضیف کے فوجی اڈے پر قبضہ کرلیا ہے۔
یہ فوجی اڈہ شام کے شمالی اور جنوبی علاقوں کو ملانے والی اس مرکزی شاہراہ پر واقع ہے جو دارالحکومت دمشق سے ملک کے سب سے قدیم شہر حلب تک جاتی ہے۔
آبزرویٹری نے علاقے میں موجود اپنے رضاکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ باغیوں نے وادی الضیف سے جنوب مغرب میں واقع حمیدیہ نامی علاقے کے ایک نسبتاً چھوٹے فوجی اڈے پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ دو روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں لگ بھگ 100 شامی فوجی اہلکار اور 80 باغی جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ باغیوں نے چھاؤنی پر قبضہ کرنے کے بعد 120 شامی فوجی اہلکاروں کو یرغمال بھی بنالیا ہے۔
برطانوی تنظیم کے مطابق چھاؤنی پر حملہ کرنے والوں میں 'القاعدہ' سے منسلک باغی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' کے علاوہ بعض دیگر اسلام پسند باغی تنظیموں کے جنگجو بھی شامل تھے۔
یاد رہے کہ باغیوں نے شام کے صوبے ادِلب میں واقع اس فوجی چھاؤنی کا گزشتہ دو سال سے محاصرہ کیا ہوا تھا لیکن صدر بشار الاسد کے حامی فوجی دستے چھاؤنی پر ہونے والے باغیوں کے تمام حملے ناکام بناتے رہے تھے۔