افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قدیم فارسی تہوار 'نوروز' کے موقع پر کیے جانے والے ایک خودکش حملے میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 65 زخمی ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حملہ بدھ کو کابل میں ایک مزار کی جانب جانے والے سڑک پر کیا گیا جہاں شیعہ زائرین کی اکثریت ہوتی ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ خود کش حملہ آور نے کابل کے کرتِ سخی نامی مزار کے نزدیک خود کو دھماکے سے اڑایا۔ اس مزار پر ماضی میں بھی حملے ہوچکے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد سویلین تھے۔
یہ حملہ 'نوروز' کے موقع پر کیا گیا ہے جو فارسی سال کا پہلا دن ہوتا ہے اور اس موقع پر افغانستان میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
یہ تہوار عموماً شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد مناتے ہیں جو اس دن مختلف مزارات کی زیارت کرتے ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ماضی میں بھی یہ شدت پسند تنظیم افغانستان میں شیعہ برادری اور ان کے مراکز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔
خودکش حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔
پاکستان نے آج کابل میں علی آباد اسپتال اور کابل یونیورسٹی کے قریب ایک اجتماع پر خودکش حملے کی شديد مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس سفاکانہ دہشت گرد حملے میں معصوم لوگوں کی ہلاکتوں پر بہت دکھ ہے۔
بیان میں تاثرہ خاندانوں کے ساتھ دل کی گہرائیوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار ہوئے زخمیوں کی جلد شفا یابی کے لیے دعا کی گئی ہے۔
بیان میں پاکستان نے دہشت گردی کی تمام اقسام کے خلاف اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغان حکومت اور وہاں کے عوام کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
افغانستان کیلئے اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل کے خصوصی نمائیندے تادامیچی یاما موتو نے اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایسے دہشت گرد حملوں کیلئے کوئی بھی جواز قابل قبول نہیں ہو سکتا ۔ اُنہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔
افغانستان میں امریکی سفیر جان بیس نے کابل یونیورسٹی کے قریب ہونے والے حملے کو ''شرمناک'' قرار دیتے ہوئے، شدید افسوس کا اظہار کیا ہے، جو بدھ کے روز سالِ نو کے آغاز پر کیا گیا۔
ایک بیان میں اُنھوں نے کہا ہے کہ تشدد کی اس کارروائی کے نتیجے میں متعدد افغانوں کی جانب سے منایا جانے والا خوشی کا موقعہ غمزدہ ماحول میں بدل گیا۔
سفیر نے متاثرین کے اہل خانہ اور احباب کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے، جن کے لیے سال 1397ء پہلے ہی ایک المناک تاریخ کا غماز ہے۔
جان بیس نے اس امید کا اظہار کیا کہ بہت جلد افغانستان کے ہر شہری کو امن کا ماحول میسر آئے گا، جس میں انھیں دہشت گردوں کے بہیمانہ حملوں کا ڈر خوف نہیں ہوگا۔
سفیر نے کہا کہ دہشت گردی کے انسداد اور پُرامن مستقبل کے ہدف کےحصول کے لیے، امریکہ اور اُس کے عوام اپنے افغان ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے غیر متزلزل عزم پر قائم ہیں۔