امریکی ریاست ٹینیسی کے قصبے مڈل ٹینیسی میں اتوار کو شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی سے کم از کم 22 افراد ہلاک اور متعدد لا پتا ہو گئے ہیں۔
طوفانی بارشوں اور سیلاب کے بعد علاقے میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں جب کہ تباہ شدہ مکانات میں تلاش کا کام جاری ہے۔
بارش کے باعث کئی سڑکیں زیرِ آب آ گئی ہیں جب کہ کئی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہے۔
بارش کے باعث دیہی علاقوں میں سیلاب کے سبب سڑکیں تباہ ہو گئیں، سیل فون ٹاوز، ٹیلی فون لائنیں درہم برہم ہو گئیں جس کے بعد شہری اپنے عزیز و اقارب کے بارے میں فکر مند رہے۔
ہمفرے کاؤنٹی اسکولز کے کوارڈی نیٹر برائے صحت و تحفط کرسٹی براؤن نے بتایا کہ امدادی کارکن گھر گھر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہمفرے کاؤنٹی کے شیرف کرس ڈیوس نے تصدیق کی ہے کہ علاقے میں 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور جن علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہے وہاں سے کئی افراد لا پتا ہیں۔
کاؤنٹی کے ایمرجنسی سینٹر میں ایک بورڈ پر لاپتا افراد کے نام چسپاں کر دیے گئے ہیں اور سٹی ڈپارٹمنٹ کے فیس بک پیج پر بھی اس کی تفصیل دی گئی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں دو جڑواں بچے بھی شامل ہیں جو بچ جانے والے خاندان کے مطابق اپنے والد سے پانی کے تیز ریلے کے باعث الگ ہو گئے تھے۔ 18 ہزار نفوس پر مشتمل کاؤنٹی کے شیرف نے بتایا کہ ان کا ایک بہترین دوست بھی زندگی کی بازی ہار گیا ہے۔ یہ کاؤنٹی ریاست ٹینیسی کے شہر نیشوِل سے 96 کلو میٹر مغرب میں واقع ہے۔
ہمفریز کاؤنٹی میں ہفتے کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر 17 انچ یعنی 43 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے نیشنل ویدر سروس کے مطابق ریاست ٹینیسی میں ایک دن میں ہونے والی بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔
ریاست کے گورنر بل لی نے علاقے کا دورہ کیا ہے اور اسے نقصان اور صدمے کی تباہ کن تصویر قرار دیا ہے۔
گورنر نے ویورلے کے علاقے میں مین اسٹریٹ کا بھی دورہ کیا جہاں کئی مکانات پانی کے تیز بہاؤ میں بہہ گئے ہیں۔ لوگ پانی میں ڈوبے اپنے گھروں اور املاک کو دیکھ رہے تھے۔ پوری کاؤنٹی میں تباہ حال گاڑیاں، منہدم کاروباری مراکز اور گھر نظر آ رہے ہیں۔
علاقے میں مقیم کچھ افراد نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا ہے کہ بروک سائیڈ کے علاقے میں جہاں کم آمدن والے افراد رہائش پذیر ہیں، درجنوں عمارتیں سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
حالیہ سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے سبب شدید بارشیں اب اکثر ہوا کریں گی۔ محکمۂ موسمیات کے مقامی ادارے سے وابستہ کریسی ہرلے نے بتایا ہے کہ یہ کہنا ناممکن ہے کہ حالیہ بارشوں میں موسمیاتی تغیر کا کتنا ہاتھ ہے۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔