بغیر ڈرائیور کے کار کا تصور آج بھی بہت سے لوگوں کو کسی سائنس فکشن فلم کا قصہ معلوم ہوتا ہے لیکن اب یہ ایک حقیقت کے روپ میں برطانوی سڑکوں پر دوسری گاڑیوں کےساتھ فراٹے بھرتی ہوئی نظر آئے گی کیونکہ برطانیہ میں بغیر ڈرائیور کی کار کو سڑکوں پر لانے کے لیے سبز بتی دکھا دی گئی ہے۔
ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کار کے روڈ ٹیسٹ کے ساتھ اس خوشخبری کا اعلان بھی کیا گیا ہے کہ موٹر سواروں کو ایڈوانس کار استعمال کرنے کے لیے ڈرائیونگ لائسنس لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ بغیر ڈرائیور کی کاروں سے زیادہ مستفید خواتین ہو سکیں گی جیسا کہ برطانیہ میں سات میں سے ایک مرد کے مقابلے میں خواتین کی ایک تہائی تعداد کار چلانا نہیں جانتی ہیں۔ اسی طرح ڈرائیور کےبغیر کاروں سے فائدہ اٹھانے والوں میں بزرگ، بچے اور خاص طور پر معذور افراد شامل ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی وزراء بغیر ڈرائیورکی کاروں کو شاہراہوں پر ٹیسٹ کرنے کی اجازت دینے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ وزراء بدھ کو کمپیوٹرائزڈ نظام کی حامل 'روبوٹ یا ڈرائیور لیس کار' کے روڈ ٹیسٹ کا اعلان کریں گے۔
وزیر ٹرانسپورٹ کلئیر پیری نے کہا کہ "میں خواب دیکھ ریا ہوں کہ جب بچوں کو ڈرائیور لیس کار صبح اسکول پہنچائے گی اور دوپہر میں واپس گھر چھوڑا کرے گی جبکہ ان کے ساتھ کوئی بالغ فرد کار میں موجود نہیں ہوگا۔"
امید ظاہر کی گئی ہے کہ ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں سے ایسی 31فیصد خواتین خود مختار ہو جائیں گی جو ڈرائیونگ کرنا نہیں جانتی ہیں۔
ابھی تک اس ٹیکنالوجی کو برطانیہ میں اسپیشل ٹیسٹ ٹریک پر تجرباتی بنیادوں پراستعمال کیا گیا تھا لیکن تحفظ اور قانونی مسائل کے چھ ماہ کے مطالعوں کے بعد ٹرانسپورٹ سیکرٹری پیٹرک میک لوگلین اور بزنس سیکرٹری ونس کیبل کی جانب سے پہلی بار بغیر ڈرائیور کی کاروں کو گرین وچ، ملٹن کینیز، کووینٹری اور برسٹل کی عوامی شاہراہوں پر ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈرائیور کے بغیر کاروں میں آٹو پائلٹ کا آپشن دبا کرخود کو کار کے حوالے کیا جا سکے گا۔
ڈارئیور کے بغیر کاروں میں ایک سے زیادہ ٹیکنالوجی نصب ہیں جس میں ایڈوانس بریکنگ سسٹم اور اسمارٹ کروز سسٹم موجود ہے جو شاہراہوں پر چلنے والی کاروں سے محفوظ فاصلہ رکھنے اور اپنی لین سے تجاوز نا کرتے ہوئے کار کی رفتار کو کنڑول میں رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سینسر اور کمپیوٹر کی مدد سے یہ کار خود کو پارک کر سکتی ہے۔
علاوہ ازیں ایڈوانس کاروں میں نصب حساس سینسر اور کیمرے کی مدد سے یہ گاڑیاں روزانہ کا راستہ یاد کریں گی اور ارد گرد کی گاڑیوں پر نظر رکھیں گی اور ممکنہ رکاوٹ راہگیروں اور سائیکل سواروں سے ہوشیار رہے گی۔
خیال ہے کہ ٹیسٹ کے ابتدائی مراحل میں حفاظت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے خود کار ڈرائیور کی جگہ ایک تربیت یافتہ ڈرائیور کے موجود ہونے کا امکان ہے۔ بعض کاروں میں اسٹیرنگ وہیل اور بریک پیڈل بھی ہو سکتے ہیں لیکن جیسے جیسے تحقیق ایڈوانس ہو تی جائے گی انھیں کار سے نکال دیا جائے گا اور کاریں مکمل طور پر خودمختار بن جائیں گی۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے بیان کے مطابق کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو کاروں میں استعمال کرنے سے گنجان شاہراہوں پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے جبکہ ٹریفک حادثات کی روک تھام میں بھی مدد مل سکتی ہے۔