لندن —
امریکہ کے بعد اب برطانیہ میں بھی ڈرائیور کے بغیرچلنے والی خودکار نظام کی حامل گاڑیاں عوامی شاہراہوں پر فراٹے بھرتی نظر آئیں گی۔
برطانوی حکومت نے' آکسفورڈ یونیورسٹی ' کے انجینئرزاور موٹر ساز کمپنی 'نسان ' یوکے کے اشتراک سے بنائی جانے والی ’ڈرائیورکےبغیر چلنے والی روبوٹ کار‘ کوتجرباتی طور پرعوامی شاہراہوں پر چلانے کے لیے منظوری دے دی ہے۔
گذشتہ روز شائع ہونے والی محکمہ ٹرانسپورٹ کی رپورٹ کے مطابق 'خودکار کمپیوٹرائزڈ نظام ' کی حامل گاڑی بنا ڈرائیورمحفوظ سفر کرنے کے لیے تیار ہے جو ارد گرد کے ماحول سے معلومات حاصل کر کے ڈرائیونگ کرتی ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ، کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو گاڑیوں میں استعمال کرنے کا مقصد گنجان شاہراہوں پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنا اور ٹریفک حادثات کی روک تھام کرنا ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈرائیور کے بغیرچلنے والی گاڑی کا تجربہ سال 2013 کے آخر تک کیا جا سکے گا جبکہ تجربے کے دوران ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے گاڑی میں ایک ڈرائیور موجود ہو گا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے انجینئرز نے چند برس قبل 'نسان لیف ' الیکٹرک گاڑی میں خود کار کمپیوٹرائزڈ نظام کو متعارف کرایا تھا جسے آزمائشی طور پر چلانے کا کامیاب تجربہ آکسفورڈ سائنس پارک میں کیا گیا تھا لیکن اب پہلی بارہوگا جب ڈرائیور کے بغیرچلنے والی گاڑی عوامی شاہراہ پر دوسری گاڑیوں کے بیچ دوڑتی ہوئی نظر آئے گی ۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے انجینئرز کی ٹیم کا کہنا ہے کہ خود کار کمپیوٹرائزڈ نظام رکھنے والی نسان لیف الیکٹرک گاڑی کو 'آئی پیڈ 'کی مدد سے کنٹرول کیا جاتا ہے جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ، یہ خودکار نظام عام گاڑ یوں میں صرف 60 پاؤنڈ میں نصب کرایا جاسکے گا۔
بتایا گیا ہے کہ ،روبوٹ کار میں' ایڈوانس بریکنگ سسٹم ' اور 'اسمارٹ کروزسسٹم' نصب ہے جس کی مدد سے گاڑی بڑی بڑی اور دشوار گزار شاہراہوں پر اپنے آگے چلنے والی گاڑی سے محفوظ فاصلہ رکھ کرچلے گی اور اپنی لین سے تجاوز نہ کرتے ہوئے اسپیڈ کو کنٹرول میں رکھے گی۔ گاڑی میں موجود 'حساس سینسر' اور' کیمرے ' کی مدد سے روزانہ کے راستے کو یاد رکھے گی تو دوسری جانب ارد گرد کی گاڑیوں پربھی نظر رکھے گی اور کسی بھی ممکنہ رکاوٹ یا راہگیر اور سائیکل سواروں سے پہلے سے ہی ہوشیار ہو جائے گی ۔
گاڑی کے ڈیش بورڈ پر نصب' آئی پیڈ کی ' ٹچ اسکرین پر نظر آنے والے 'آٹو پائلٹ' کے آپشن کو دبا کر ڈرائیور خود کو گاڑی کے حوالے کر سکتا ہے ۔
ماہرین کی رائے میں یہ ایک انقلابی قدم ہے کیونکہ خودکار نظام کی حامل گاڑیوں کو اپنانے سے روڈ حادثات سے محفوظ رہا جا سکے گا اور قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد ملے گی ۔ دوسری جانب معذور افراد کے لیے یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہوگی جنھیں سفر کرنے کے لیے اب کسی سہارے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ڈرائیور کے بغیرچلنے والی گاڑی کو پہلی بارامریکہ میں انٹرنیٹ سرچ انجن' گوگل ' کی جانب سے متعارف کرایا گیا تھا اب تک امریکہ کی کئی ریاستوں میں خودکار نظام کی حامل گاڑیوں کو عام شاہراہوں پرآزمائشی طور پر چلانے کا کامیاب تجربہ کیا جا چکا ہے جبکہ، کیلفورنیا، فلوریڈا اور نیواڈا کی ریاستوں نے بنا ڈرائیورچلنے والی گاڑیوں کو عوامی شاہراہوں پر چلانے کے لیے قانونی منظوری دے دی ہے ۔
گوگل کے معاون خالق سرجی برن کا کہنا ہے کہ ، ممکن ہے کہ ، ڈرائیورکی مدد کے بغیرچلنے والی خودکار کمپیوٹرائزڈ نظام کی حامل گاڑیاں 2020 تک کمرشل بنیادوں پر دستیاب ہوں ۔