افغانستان سے متصل پاکستانی قبائلی علاقے میں مبینہ امریکی ڈرون کے ایک حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے پاکستان کے انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ جمعرات کی شب شمالی وزیرستان کے علاقے الور منڈی میں کیا گیا۔
انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون طیارے نے ایک گھر پر دو میزائل داغے جس کے نتیجے میں چار سے پانچ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
'رائٹرز' نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حملے کا ہدف افغان طالبان کے حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے جنگجو تھے جن کے، امریکی حکام کے بقول، شمالی وزیرستان میں ٹھکانے اور پناہ گاہیں موجود ہیں۔
گزشتہ ہفتے افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی موت کی خبریں سامنے آنےکے بعد علاقے میں یہ پہلا امریکی ڈرون حملہ ہے۔
ماضی میں امریکہ اس علاقے میں تواتر سے ڈرون طیاروں کے ذریعے شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر میزائل حملے کرتا رہا ہے جن میں حالیہ چند مہینوں کے دوران نمایاں کمی آئی ہے۔
پاکستانی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے گزشتہ سال شروع ہونے والے 'ضربِ عضب' نامی فوجی آپریشن کے ذریعے شمالی و جنوبی وزیرستان کے علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں اور تربیتی کیمپوں کا خاتمہ کرنے کےبعد حکومت کی عمل داری بحال کردی ہے۔
فوجی آپریشن کےدوران بھی امریکہ علاقے میں وقتاً فوقتاً ڈرون حملے کرتا رہا ہے جس پر پاکستانی حکام روایتی احتجاج کرتے آئے ہیں۔ پاکستان ان حملوں کو اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔