فلم 'دُرج' کے فلم ساز، مصنف اور اداکار شمعون عباسی نے کہا ہے کہ دُرج مصالحہ یا فینٹیسی فلم نہیں بلکہ یہ لوگوں کو سوچ کی دعوت دیتی ہے۔
شمعون عباسی کی فلم دُرج کو طے شدہ تاریخ کے مطابق 18 اکتوبر کو ریلیز ہونا تھا لیکن مرکزی سینسر بورڈ نے اچانک اس فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی۔
اس دوران یہ بھی کہا گیا کہ فلم تنازعات کا شکار ہو گئی ہے لیکن فلم ساز کی درخواست کے بعد سینسر بورڈ نے 'دُرج' 25 اکتوبر کو ریلیز کرنے کی اجازت دے دی۔
شمعون عباسی نے پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ریلیز کے پہلے ویک اینڈ پر فلم نے اچھا بزنس کیا ہے اور وہ مستقبل کے بارے میں بھی پر امید ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'درج' مصالحہ فلم نہیں بلکہ ایسی فلم ہے جو لوگوں کو سوچ کی دعوت دیتی ہے۔ اس میں اس موضوع کو فوکس کیا گیا ہے جسے نوجوان نسل دیکھنا چاہتی ہے۔
شمعون کے بقول لوگوں کو فلم کے بارے میں سنی سنائی باتوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے کہ فلم منفرد ہے بلکہ وہ خود فلم دیکھ کر اس بات کا فیصلہ کریں۔
شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ 'درج' سچے واقعے پر مبنی ہے۔ یہ فلم فینٹسی نہیں یعنی جسے صرف لطف اندوزی کی غرض سے دیکھا جائے بلکہ یہ فلم ہمارے ہی معاشرے میں رہنے والے ایک انسان کی حقیقی کہانی ہے۔ اس کے ذریعے ہم نے معاشرے کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ فلم درج پر سینسر بورڈ کی قینچی کیوں چلی؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر جنوبی ایشیا میں پہلی بار کوئی فلم بنی ہے۔