لندن —
امریکی مفکر بنجمن فرینکلین کی ایک کہاوت ہے کہ ، رات میں جلدی سونے اور صبح سویرے بیدار ہونے کی عادت ایک شخص کو تندرست ، ذہین اور دولتمند بنا دیتی ہے ۔ لیکن کیا سیانوں کے ایسے ہی معقولے اور بزرگوں کی نصحتیں سن سن کر بڑے ہونے والے بچے کامیابی کے اس آسان فارمولے پر یقین رکھتے ہیں؟ کیا وہ اسے عملاً سچ ثابت کر رہے ہیں یا کہ نہیں؟ اسی حقیقت سے پردہ اٹھانے کے لیےاسپین سے تعلق رکھنے والے سائنسی ماہرین کی جانب سے ایک تحقیقی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔
ماہرین کی رپورٹ سے حاصل ہونے والے نتیجے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے' مڈریڈ یونیورسٹی ' سے منسلک ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا ہے کہ رات میں جلدی سونےاور منہ اندھیرے بیدار ہونے والے لوگ کامیاب زندگی کامزہ چکھتے ہیں بلکہ علی الصبح جاگنے کی عادت رکھنے والوں کی نسبت رات میں دیر سے سونے والے افراد زیادہ ذہین، مالدار اور تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں ۔
ماہرین نے بتایا کہ ابتدائی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ رات میں جاگنے والے لوگ جنھیں ماہرین نے "الو" سے تشبیہ دی ہے، عام طور پر صبح سویرے جاگنے والوں کی نسبت زیادہ ذہین وفطین ہوتے ہیں اوراچھی خاصی آمدن کماتے ہیں۔
ڈیلی میل کے توسط سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا کی تاریخی 'مڈریڈ یونیورسٹی' سے وابستہ ماہرین کی قیادت میں لگ بھگ ایک ہزار نوجوانوں سے امتحانی پرچہ حل کروایا گیا ۔ ماہرین نے نتیجے سے اخذ کیا کہ ، جو نوجوان رات دیر تک جاگنے کو فوقیت دیتے تھے انھوں نے پرچہ حل کرنے میں ایک خاص قسم کی ذہانت اورتخیلقی سوچ کا مظاہرہ کیا ماہرین نے ان کی جدید سوچ کوآنے والے بہترمستقبل کی نشاندہی قرار دیتے ہوئے اسےعمدہ نوکری اور بہترین آمدنی کے ساتھ منسلک کیا ہے۔
تحقیق سے منسلک ماہرین نے نوجوانوں کی عادتوں اور جسمانی قدرتی گھڑی (سونے اور جاگنے کے عمل کو ضابطے میں لانے کا نظام ) کا تجزیہ کیا تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ آیا شرکاء شب بیداری کے بعد دن میں سونا پسند کرتے ہیں یا پھر وہ رات کی پوری نیند لینے کے بعد صبح کے سورج کی پہلی کرن کے ساتھ بیدار ہو نے کو فوقیت دیتے ہیں ۔
جبکہ تحقیق میں طالب علموں کو اسکول کی کارکردگی، استدلالی ذہانت اور سوالات کو حل کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ بڑے مضامین میں حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر جانچا گیا۔
نتیجے سے ثابت ہوا کہ شب بیداری میں مبتلا نوجوانوں نے صبح سویرے جاگنے کی عادت رکھنے والے طالب علموں کی نسبت استدلالی بنیادوں پر زیادہ نمبر حاصل کئے جس نے ان کی معلومات عامہ سے متعلق اچھی ذہانت رکھنے کا اندازہ لگایا گیا اور ساتھ ہی ساتھ اسکول کی اچھی کارکردگی کے لحاظ سے ایک مضبوط اشارہ سمجھا گیا ۔
ماہرین نے کہا کہ رات میں دیر سے سونے والے نوجوانوں میں تصوراتی سوچ رکھنےکی اہلیت زیادہ پائی گئی اسی طرح انھیں تجزیاتی صلاحیتوں میں بھی مہارت حاصل تھی جو انھیں تخلیقی بنا رہی تھیں اور معاشرے کے زیادہ سے زیادہ باوقار پیشوں اور بہتر آمدنی کے حصول کےلیے راہیں استوار کر رہی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رات دیر تک جاگنے کی عادت رکھنے والی کامیاب ہستیوں میں بڑے بڑے نام شامل ہیں جن میں امریکی صدر باراک اوباما، ونسٹن چرچل اور امریکی گلوکار ایلوس پریسلے کے علاوہ بہت سے نامور افراد شامل ہیں جبکہ برطانیہ کی سابقہ وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر ، سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور تھامس ایڈیسن کا نام صبح سویرے بیدار ہونے والوں کی فہرست میں شامل ہے ۔
'لاف بروح یونیورسٹی لیسٹر شائر' میں سائیکو فزیلوجی کے شعبہ سے وابستہ پروفیسر جم ہارن نے نتیجے کے حوالے سے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رات میں جاگنے کی عادت رکھنے والے لوگ زیادہ تر تخلیقی مہارت کے حامل ہوتے ہیں جن میں شعراء، فنکار اور موجد حضرات کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ اولین صبح سے دن کا آغاز کرنے والے ایک مہاجر کی طرح ہوتے ہیں جنھیں اکثر سرکاری ملازم اور اکاؤنٹنٹ کے روپ میں دیکھا جاتا ہے ۔
سابقہ امریکی تحقیق جو فوجی بھرتیوں کے حوالے سے کی گئی تھی، نتیجے کے اعتبار سے اس نئی تحقیق کی ہم خیال معلوم ہوتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ رت جگے کی عادت رکھنے والے مرغے کی بانگ کے ساتھ صبح کرنے والوں کے مقابلے میں حقیقتاً آئیڈیاز اور تخلیقی سوچ کے اعتبار بہت بہتر ہوتے ہیں ۔
ماہرین کی رپورٹ سے حاصل ہونے والے نتیجے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے' مڈریڈ یونیورسٹی ' سے منسلک ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا ہے کہ رات میں جلدی سونےاور منہ اندھیرے بیدار ہونے والے لوگ کامیاب زندگی کامزہ چکھتے ہیں بلکہ علی الصبح جاگنے کی عادت رکھنے والوں کی نسبت رات میں دیر سے سونے والے افراد زیادہ ذہین، مالدار اور تخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں ۔
ماہرین نے بتایا کہ ابتدائی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ رات میں جاگنے والے لوگ جنھیں ماہرین نے "الو" سے تشبیہ دی ہے، عام طور پر صبح سویرے جاگنے والوں کی نسبت زیادہ ذہین وفطین ہوتے ہیں اوراچھی خاصی آمدن کماتے ہیں۔
ڈیلی میل کے توسط سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا کی تاریخی 'مڈریڈ یونیورسٹی' سے وابستہ ماہرین کی قیادت میں لگ بھگ ایک ہزار نوجوانوں سے امتحانی پرچہ حل کروایا گیا ۔ ماہرین نے نتیجے سے اخذ کیا کہ ، جو نوجوان رات دیر تک جاگنے کو فوقیت دیتے تھے انھوں نے پرچہ حل کرنے میں ایک خاص قسم کی ذہانت اورتخیلقی سوچ کا مظاہرہ کیا ماہرین نے ان کی جدید سوچ کوآنے والے بہترمستقبل کی نشاندہی قرار دیتے ہوئے اسےعمدہ نوکری اور بہترین آمدنی کے ساتھ منسلک کیا ہے۔
تحقیق سے منسلک ماہرین نے نوجوانوں کی عادتوں اور جسمانی قدرتی گھڑی (سونے اور جاگنے کے عمل کو ضابطے میں لانے کا نظام ) کا تجزیہ کیا تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ آیا شرکاء شب بیداری کے بعد دن میں سونا پسند کرتے ہیں یا پھر وہ رات کی پوری نیند لینے کے بعد صبح کے سورج کی پہلی کرن کے ساتھ بیدار ہو نے کو فوقیت دیتے ہیں ۔
جبکہ تحقیق میں طالب علموں کو اسکول کی کارکردگی، استدلالی ذہانت اور سوالات کو حل کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ بڑے مضامین میں حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر جانچا گیا۔
نتیجے سے ثابت ہوا کہ شب بیداری میں مبتلا نوجوانوں نے صبح سویرے جاگنے کی عادت رکھنے والے طالب علموں کی نسبت استدلالی بنیادوں پر زیادہ نمبر حاصل کئے جس نے ان کی معلومات عامہ سے متعلق اچھی ذہانت رکھنے کا اندازہ لگایا گیا اور ساتھ ہی ساتھ اسکول کی اچھی کارکردگی کے لحاظ سے ایک مضبوط اشارہ سمجھا گیا ۔
ماہرین نے کہا کہ رات میں دیر سے سونے والے نوجوانوں میں تصوراتی سوچ رکھنےکی اہلیت زیادہ پائی گئی اسی طرح انھیں تجزیاتی صلاحیتوں میں بھی مہارت حاصل تھی جو انھیں تخلیقی بنا رہی تھیں اور معاشرے کے زیادہ سے زیادہ باوقار پیشوں اور بہتر آمدنی کے حصول کےلیے راہیں استوار کر رہی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رات دیر تک جاگنے کی عادت رکھنے والی کامیاب ہستیوں میں بڑے بڑے نام شامل ہیں جن میں امریکی صدر باراک اوباما، ونسٹن چرچل اور امریکی گلوکار ایلوس پریسلے کے علاوہ بہت سے نامور افراد شامل ہیں جبکہ برطانیہ کی سابقہ وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر ، سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اور تھامس ایڈیسن کا نام صبح سویرے بیدار ہونے والوں کی فہرست میں شامل ہے ۔
'لاف بروح یونیورسٹی لیسٹر شائر' میں سائیکو فزیلوجی کے شعبہ سے وابستہ پروفیسر جم ہارن نے نتیجے کے حوالے سے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رات میں جاگنے کی عادت رکھنے والے لوگ زیادہ تر تخلیقی مہارت کے حامل ہوتے ہیں جن میں شعراء، فنکار اور موجد حضرات کی بڑی تعداد شامل ہے جبکہ اولین صبح سے دن کا آغاز کرنے والے ایک مہاجر کی طرح ہوتے ہیں جنھیں اکثر سرکاری ملازم اور اکاؤنٹنٹ کے روپ میں دیکھا جاتا ہے ۔
سابقہ امریکی تحقیق جو فوجی بھرتیوں کے حوالے سے کی گئی تھی، نتیجے کے اعتبار سے اس نئی تحقیق کی ہم خیال معلوم ہوتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ رت جگے کی عادت رکھنے والے مرغے کی بانگ کے ساتھ صبح کرنے والوں کے مقابلے میں حقیقتاً آئیڈیاز اور تخلیقی سوچ کے اعتبار بہت بہتر ہوتے ہیں ۔