رسائی کے لنکس

ترکی : زلزلے سے متاثرہ  بے گھر افراد ریل  کی سلیپر بوگیوں  میں  رہ رہے ہیں


 ترکی کے شہر اسکندرون میں زلزلہ ذدگان کی عارضی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہونے والی ریل کاریں۔
ترکی کے شہر اسکندرون میں زلزلہ ذدگان کی عارضی رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہونے والی ریل کاریں۔

ترکی میں چھ فروری کے زلزلے میں تقریباً 15 لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے جن میں سے بہت سوں کو ابھی تک مستقل پناہ گاہ نہیں ملی ہے ۔ اسکندرون شہر زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا تھا اور مقامی حکام ہر دستیاب جگہ کو، جن میں ریل گاڑیوں کی سلیپر بوگیاں بھی شامل ہیں، عارضی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر رہے

اسکندرون ریلوے اسٹیشن پر اگرچہ باقاعدہ ریل سروس جاری ہے لیکن اس کے دو ٹریکس پر سلیپر کار یں کھڑی ہیں ۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ ویگنز کسی مہم پر روانہ ہونے والی ہیں لیکن یہ نائٹ ٹرینز کہیں نہیں جا رہیں۔ ان کے مسافر ترکی کے وہ بے گھر لوگ ہیں جن کے گھر یا اپارٹمنٹس فروری کے زلزلےمیں تباہ ہو گئے تھے یا انہیں نقصان پہنچا تھا۔

زلزلہ سے متاثرہ ایک بے گھر خاتون سیول ویگر نے وی او اے کو بتایا کہ ہمارا گھر زمین بوس ہو گیا ہے اور ہمارےخاندان کےپاس کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اس لیے ہم نے بچوں کے ساتھ یہاں پناہ لی اور یہا ں رہ رہے ہیں ۔ اس نے بتایا کہ یہاں کے لوگ ہمارے لیے کھانا لاتے ہیں ، ہمیں بھوکا نہیں رہنے دیتے ۔ لیکن یہاں سونا بہت دشوار اور مشکل ہے۔

ویگر کے ساتھ بیٹھی اس کی پوتی بورن ویگر کا کہنا تھا کہ وہ اسکول جانا چاہتی ہے لیکن موجودہ حالات اس کی اجازت نہیں دیتے ۔

سیول ویگر کا کہنا تھا اگر ہم کہیں اور جا سکتے تو یہ بچی اسکول جا سکتی تھی لیکن ہم ایسا نہیں کر سکتے، اس لیے ہم یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں ۔ اس نے مزید کہا کہ جن کے پاس مالی وسائل ہیں وہ دوسرے شہروں میں چلے گئے ہیں اور ان کے بچے اسکول جاتے ہیں ۔ لیکن ہم ایسا نہیں کر سکتے اس لیے یہاں ٹرین میں بیٹھے ہیں ۔

اسکندرون ریلوے اسٹیشن پر 27 بوگیوں کو زلزلے سے بے گھر ہونےوالےلوگوں کےلیے وقف کر دیا گیا ہے۔ ان میں تقریباً 700 لوگ رہ رہے ہیں ۔

ریلوے حکام نے وی او اے کو بتایا کہ ان میں سے 22 سلیپر بوگیاں ہیں جن میں بستر ہیں جنہیں یہاں پہلے آنے والے لوگ جلدی سے اٹھا لیتے ہیں ۔ باقی ڈبوں میں بستر نہیں ہیں اور لوگ کرسیوں پر سوتے ہیں ۔ یہاں رہنے والے کچھ لوگوں کے گھر ابھی تک گرے نہیں ہیں لیکن وہاں رہنا بہت خطرناک ہے

ریل کار میں موجود ایک اور بے گھر خاتون صفیہ کولاگاسی نے وی او اے کوبتایا کہ ہمارے گھر کو تھوڑا سا نقصان پہنچا ہے ۔ اگر حکام کہتے ہیں کہ ہم اپنے گھر میں رہ سکتے ہیں تو ہم آج وہاں چلے جائیں گے ۔ ہم انتظار کر رہے ہیں ۔ لیکن ہم یہاں اس وقت تک رکیں گے جب تک وہ ہمیں یہ نہیں بتا دیتے کہ وہاں رہنا محفوظ ہے۔

اگرچہ ریل کاریں خیموں سے زیادہ گرم اور زیادہ خشک ہیں ۔ لیکن یہاں زندگی بہت تنگ اور پر ہجوم ہے ۔اور پرائیویسی بہت کم ہے ۔

وی او اے نیوز

XS
SM
MD
LG