الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی فارن فنڈنگ سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر کی جانب سے 2014 میں الیکشن کمیشن میں دائر کردہ کیس پر آٹھ برس تک سماعتیں ہوتی رہیں۔
منگل کو کمیشن نے کیس پر فیصلہ محفوظ کیا تو تحریکِ انصاف کی جانب سے وکیل شاہ خاور پیش ہوئے جب کہ درخواست گزار اکبر ایس بابر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ کمیشن محفوظ فیصلہ کب سنائے گا تاہم درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وہ شکر گزار ہیں کہ انہیں یہ دن دیکھنا نصیب ہوا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہو گیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر نے 24 اپریل کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔ جس پر عدالت نے سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو سنگل بینچ کے حکم پر عمل درآمد سے روک دیا تھا۔
تحریک انصاف کا مؤقف رہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں صرف تحریک انصاف پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جب کہ باقی سیاسی جماعتوں کے فنڈنگ معاملات بھی الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہیں۔
تحریکِ انصاف کی فارن فنڈںگ کی جانچ پڑتال کرنے والی اسکروٹنی کمیٹی نے رواں برس جنوری میں اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو ارسال کی تھی۔
کمیٹی کی رپورٹ تو منظر عام پر نہیں آ سکی تھی تاہم اس کے چند مندرجات میڈیا میں رپورٹ ہوئے تھے جس کے مطابق پی ٹی آئی نے 65 بینک اکاؤنٹس میں سے صرف 12 کے بارے میں کمیشن کو آگاہ کیا تھا اور مبینہ طور پر 53 اکاؤنٹس چھپائے گئے۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر الزام عائد کرتے ہیں کہ تحریکِ انصاف کو بیرون ممالک سے بھاری رقوم فنڈنگ کی مد میں حاصل ہوئیں لیکن پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو جو ریکارڈ فراہم کیا گیا وہ اُس رقم سے مطابقت نہیں رکھتا۔
پاکستان تحریک انصاف فارن فنڈنگ کے حوالے سے اکبر ایس بابر کی طرف سے عائد کردہ الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا مؤقف رہا ہے کہ سیاسی مخالفین کے کہنے پر پارٹی کو بدنام کرنے کے لیے یہ کیس بنایا گیا ہے۔