رسائی کے لنکس

'انتخابات میں دو تین روز کی تبدیلی کا اختیار ہے'


الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان اور لاہور کی اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے انتخابات سے متعلق دیے گئے فیصلوں کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ نگراں وزیراعظم ناصر الملک کی طرف سے بھی ان فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت سامنے آئی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کو انتخابی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی میں پارلیمان کی طرف سے کی گئی تبدیلی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان فارمز کو ازسرنو ترتیب دینے کا حکم دیا تھا جب کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے آٹھ صوبائی حلقوں کی حلقہ بندیاں مسترد کر دی تھیں۔

ہفتہ کو اس صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس کے بعد کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری اختر نذیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ان عدالتی فیصلوں کے خلاف فوری طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا رہا ہے اور اس دوران کاغذات نامزدگی چار جون تک وصول نہیں کیے جائیں گے۔

اس تناظر میں انتخابات کی تاریخ میں التوا کے خدشے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار ہے کہ اور اس میں دو تین روز کی تبدیلی کر سکتا ہے۔

تاہم اختر نذیر کے بقول انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے۔

انتخابات کے بروقت انعقاد سے متعلق پہلے ہی شکوک وشہبات کا اظہار سامنے آ چکا ہے اور ان عدالتوں فیصلوں کے بعد دو بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔

حال ہی میں اپنی آئینی مدت پوری کرنے والی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے ہفتہ کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان عدالتی فیصلوں کی منطق فیصلہ دینے والے جج ہی بتا سکتے ہیں۔

"جب الیکشن کمیشن شیڈول کا اعلان کر چکا ہے اس کے بعد ان فیصلوں کے آنے کا مطلب کیا ہے۔۔۔اس وقت جب شیڈول جاری نہیں ہوا تھا یا قومی اسمبلی موجود تھی جس میں ان معاملات پر بحث ہو سکتی تھی اس وقت یہ فیصلے کیوں نہیں دیے گئے اور اب جو فیصلہ آیا ہے اس کی منطق جج صاحبہ (لاہور ہائی کورٹ کی جج عائشہ اے ملک) ہی بتا سکتی ہیں۔"

ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں کی طرف سے بھی ان فیصلوں پر خدشات کا اظہار سامنے آیا ہے۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شیری رحمٰن نے ہفتہ کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کی جماعت کو بھی خدشات ہیں اور ان کے بقول کاغذات نامزدگی میں تبدیلی پارلیمان کی طرف سے کی گئی تھی جسے اب تبدیل کرنا آسان نہیں اور یہ پارلیمان ہی کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی بھی یہی چاہتی ہے کہ انتخابات بروقت اور شفاف انداز میں ہوں۔

چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ انتخابات کسی صورت ملتوی نہیں ہوں گے اور یہ مقررہ وقت پر ہی منعقد ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG