مصر میں عہدیداروں نے بتایا ہے کہ صحرائے سینا میں فوج کے ایک قافلے پر کار بم حملے میں کم از کم دس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ حملہ بدھ کو العریش کے قریب اُس ساحلی علاقے قصبے میں پیش آیا جو غزہ کی پٹی کے قریب ہے۔
اس حملے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں ہے، کار بم دھماکے میں 35 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
صحرائے سینا میں 2011 میں سابق صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد سے شدت پسندوں کی کارروائیوں میں شدت دیکھنے میں آئی۔
تاہم اس علاقے میں رواں جولائی میں صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے صورت حال مزید ابتر ہو گئی۔
صحرائے سینا میں اس سے قبل بھی سکیورٹی فورسز پر مہلک حملے ہو چکے ہیں۔
اس علاقے میں سرگرم گروپ ’’انصار بیت المقدس‘‘ نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ اتوار کو قاہرہ میں مصر کے ایک اعلٰی عہدیدار کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی جب کہ اس سے قبل ستمبر میں مصر کے وزیر داخلہ پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی یہی گروپ تسلیم کر چکا ہے۔
یہ حملہ بدھ کو العریش کے قریب اُس ساحلی علاقے قصبے میں پیش آیا جو غزہ کی پٹی کے قریب ہے۔
اس حملے کی فوری طور پر کسی نے ذمہ داری قبول نہیں ہے، کار بم دھماکے میں 35 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
صحرائے سینا میں 2011 میں سابق صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد سے شدت پسندوں کی کارروائیوں میں شدت دیکھنے میں آئی۔
تاہم اس علاقے میں رواں جولائی میں صدر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے صورت حال مزید ابتر ہو گئی۔
صحرائے سینا میں اس سے قبل بھی سکیورٹی فورسز پر مہلک حملے ہو چکے ہیں۔
اس علاقے میں سرگرم گروپ ’’انصار بیت المقدس‘‘ نے اپنے ایک بیان میں گزشتہ اتوار کو قاہرہ میں مصر کے ایک اعلٰی عہدیدار کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی جب کہ اس سے قبل ستمبر میں مصر کے وزیر داخلہ پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی یہی گروپ تسلیم کر چکا ہے۔