قاہرہ کے التحریر اسکوائرمیں مصری صدر کے سینکڑوں حامیوں نے ان ہزاروں مظاہریں پر دھاوا بول دیا جو صدر حسنی مبارک سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
بدھ کو قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں صدر کے حامی بڑی تعداد میں پہلی بار سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرین سے حکومت مخالف تحریک ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوپہر کے وقت ان افراد نے مخالفین سے صدر کے خلاف نعروں والے پوسٹرز اور بینرز چھین کر پھاڑنا شروع کردیا اور اس دوران دھینگا مشتی بھی شروع ہوئی جس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔
صدر مبارک نے ایک روز سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے اپنے مخالفین کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔ صدر کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پچھلے ایک ہفتے سے جاری ہے اورباوجود اس یقین دہانی کے کہ صدر مبارک آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے، منگل کے روز التحریر اسکوائر میں موجود لاکھوں مظاہرین ان کے فوری استعفے کے مطالبے پر ڈٹے رہے۔
اس سے قبل فوج کے ایک ترجمان کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ مظاہرین اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں تاکہ زندگی معمول پر آسکے۔ صدر کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں وہاں موجودفوج نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی۔