مصر میں شدید احتجاج کا سبب بننے والے متنازع آئینی مسودے پر ہونے والے ریفرنڈم میں صدر محمد مرسی نے بھی اپنا ووٹ ڈالا ہے۔
ملک کے تقریباً نصف اہل ووٹرز نے ہفتہ کو اس ریفرنڈم میں ووٹ ڈالا ہے جب کہ دیگر رائے دہندگان 22 دسمبر کو ووٹ ڈالیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ اسٹیشنز پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ایک لاکھ 20 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔
اس متنازع آئینی مسودے کو صدر مرسی کی سابقہ جماعت اخوان المسلمین کی حمایت حاصل ہے۔ صدر منتخب ہونے کے بعد محمد مرسی نے اس جماعت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
آزاد خیال اور عیسائی حزب مخالف کے ارکان اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ مصر کے لوگوں کی اکثریت جو راسخ العقیدہ مسلمانوں پر مشتمل ہے اس آئین کے حق میں ووٹ دے گی۔
ایک روز قبل اس آئینی مسودے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ دیکھنے میں آیا۔ اسکندریہ میں ایک مسجد کے قریب مظاہرین نے پولیس پر پتھر پھینکے جس کے بعد اہلکاروں نے انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ طبی عملے کے مطابق اس واقعے میں کم ازکم 15 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں بھی حزب مخالف کی بڑی ریلیاں نکالی گئیں جو کہ زیادہ تر پرامن رہیں۔
ملک کے تقریباً نصف اہل ووٹرز نے ہفتہ کو اس ریفرنڈم میں ووٹ ڈالا ہے جب کہ دیگر رائے دہندگان 22 دسمبر کو ووٹ ڈالیں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ اسٹیشنز پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ایک لاکھ 20 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔
اس متنازع آئینی مسودے کو صدر مرسی کی سابقہ جماعت اخوان المسلمین کی حمایت حاصل ہے۔ صدر منتخب ہونے کے بعد محمد مرسی نے اس جماعت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
آزاد خیال اور عیسائی حزب مخالف کے ارکان اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ مصر کے لوگوں کی اکثریت جو راسخ العقیدہ مسلمانوں پر مشتمل ہے اس آئین کے حق میں ووٹ دے گی۔
ایک روز قبل اس آئینی مسودے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ دیکھنے میں آیا۔ اسکندریہ میں ایک مسجد کے قریب مظاہرین نے پولیس پر پتھر پھینکے جس کے بعد اہلکاروں نے انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ طبی عملے کے مطابق اس واقعے میں کم ازکم 15 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں بھی حزب مخالف کی بڑی ریلیاں نکالی گئیں جو کہ زیادہ تر پرامن رہیں۔