مصر کے عبوری صدر عدلی منصور نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں پارلیمانی انتخابات آئندہ سال کے اوائل میں ہوں گے جس کے بعد صدارتی انتخاب کا انعقاد ہو گا۔
تاہم اخوان المسلمین نے عبوری صدر عدلی منصور کی طرف سے آئندہ برس کے آغاز میں انتخابات کروانے کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔
پیر کو دیر گئے جاری کیے گئے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کے آئین میں ترامیم کے لیے پانچ ماہ کے اندر ریفرنڈم بھی کروایا جائے گا۔
اس حکم نامے کے مطابق اس ریفرنڈم کے بعد دو ماہ میں پارلیمانی انتخابات ہوں گے اور نئے پارلیمان کے وجود میں آنے کے بعد صدارتی انتخاب کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے مصر کی فوج نے صدر محمد مرسی کو برطرف کرتے ہوئے اسلام پسندوں کی طرف سے تیار کیے گئے آئین کو معطل کردیا تھا۔
مرسی کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر ان کے خلاف حزب مخالف اعتدال پسندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور صدر کی برطرفی کے بعد اخوان المسلمین نے بھی فوج کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے شروع کردیے۔
پیر کو قاہرہ میں مرسی کے حامیوں اور فوج کے درمیان جھڑپوں میں کم ازکم 51 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں ایک فوجی بھی شامل ہے۔ اخوان المسلمین نے منگل کو مزید مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
یہ جھڑپیں ریپبلکن گارڈز کے صدر دفاتر کے قریب ہوئیں۔ اخوان المسلمین کا کہنا ہے کہ فوج نے مظاہرین پر بغیر کسی وجہ کے فائرنگ کی جس میں مرد، عورتیں اور بچے ہلاک ہوئے۔
فوج کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اہلکاروں پر ہونے والی فائرنگ کے بعد یہ کارروائی کی گئی اور ان کے بقول ’’دہشت گرد‘‘ عمارت پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔
فوج اور اخوان المسلمین ایک دوسرے پر صورتحال کو پر تشدد بنانے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
عبوری صدر نے اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ امریکہ کو مصر میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر کی امداد بند کرنا واشنگٹن کے بہترین مفاد میں نہیں ہوگا۔
مصر اسرائیل کے بعد امریکی مالی اعانت حاصل کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔
تاہم اخوان المسلمین نے عبوری صدر عدلی منصور کی طرف سے آئندہ برس کے آغاز میں انتخابات کروانے کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔
پیر کو دیر گئے جاری کیے گئے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کے آئین میں ترامیم کے لیے پانچ ماہ کے اندر ریفرنڈم بھی کروایا جائے گا۔
اس حکم نامے کے مطابق اس ریفرنڈم کے بعد دو ماہ میں پارلیمانی انتخابات ہوں گے اور نئے پارلیمان کے وجود میں آنے کے بعد صدارتی انتخاب کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے مصر کی فوج نے صدر محمد مرسی کو برطرف کرتے ہوئے اسلام پسندوں کی طرف سے تیار کیے گئے آئین کو معطل کردیا تھا۔
مرسی کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر ان کے خلاف حزب مخالف اعتدال پسندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور صدر کی برطرفی کے بعد اخوان المسلمین نے بھی فوج کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے شروع کردیے۔
پیر کو قاہرہ میں مرسی کے حامیوں اور فوج کے درمیان جھڑپوں میں کم ازکم 51 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں ایک فوجی بھی شامل ہے۔ اخوان المسلمین نے منگل کو مزید مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
یہ جھڑپیں ریپبلکن گارڈز کے صدر دفاتر کے قریب ہوئیں۔ اخوان المسلمین کا کہنا ہے کہ فوج نے مظاہرین پر بغیر کسی وجہ کے فائرنگ کی جس میں مرد، عورتیں اور بچے ہلاک ہوئے۔
فوج کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اہلکاروں پر ہونے والی فائرنگ کے بعد یہ کارروائی کی گئی اور ان کے بقول ’’دہشت گرد‘‘ عمارت پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔
فوج اور اخوان المسلمین ایک دوسرے پر صورتحال کو پر تشدد بنانے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
عبوری صدر نے اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ امریکہ کو مصر میں بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر کی امداد بند کرنا واشنگٹن کے بہترین مفاد میں نہیں ہوگا۔
مصر اسرائیل کے بعد امریکی مالی اعانت حاصل کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔