مصر کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور ’بلاگر‘ اعلیٰ عبدالفتح کو مظاہروں سے متعلق ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اعلیٰ عبدالفتح نے 2011ء میں اُس وقت کے مصر کے صدر حسنی مبارک کی حکومت کے خلاف عوامی تحریک میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اسی بنا پر اعلیٰ عبدالفتح کو جمہوریت کے ایک سرگرم کارکن کے طور پر شہرت ملی۔
ایک مصری عدالت نے اس سے قبل اعلیٰ عبدالفتح اور 24 دیگر افراد کو مظاہروں کے قوانین کی خلاف ورزی پر اُنھیں 15 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
لیکن اعلیٰ عبد الفتح کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
دریں اثنا الجزیرہ کے دو صحافیوں محمد فہمی اور باحر محمد کے دوبارہ مقدمے سے متعلق پیر کو ایک عدالت میں سماعت ہوئی۔
پیر کو مختصر کارروائی کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت آٹھ مارچ تک ملتوی کر دی۔
رواں ماہ وسط میں مصر کی حکومت نے عرب ٹی وی نیٹ ورک 'الجزیرہ' سے منسلک دو صحافیوں کو قید سے رہا کر دیا تھا تاہم ان کے خلاف مقدمہ بدستور قائم ہے۔
اس سے قبل مصری حکومت نے الجریرہ کے تیسرے صحافی اور آسٹریلیا کے شہری پیٹر گریسٹی کو یکم فروری کو رہا کرنے کے بعد ان کے آبائی ملک بھیج دیا تھا۔
مصری حکام نے تینوں صحافیوں کو سابق حکمران جماعت ’اخوان المسلمین‘ کی مدد کرنے کے الزام میں دسمبر 2013ء میں حراست میں لیا تھا۔
مصر کی حکومت اخوان کو کالعدم قرار دے چکی ہے اور تنظیم کے کارکنوں اور ہمدردوں کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ سال سے ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے۔