مصر کی حکومت نے عرب ٹی وی نیٹ ورک 'الجزیرہ' سے منسلک دو صحافیوں کو قید سے رہا کردیا ہے تاہم ان کے خلاف مقدمہ بدستور قائم ہے۔
دارالحکومت قاہرہ کی ایک عدالت نے جمعرات کو دونوں صحافیوں کے خلاف زیرِ سماعت مقدمے کی سماعت 23 فروری تک موخر کرنے کا حکم دیتے ہوئے صحافی محمد فہمی کو 33 ہزار ڈالر کی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
مقدمے کے دوسرے ملزم باحر محمد کی رہائی بغیر کسی ضمانت کے عمل میں آئی ہے۔
مصری نژاد کینیڈین صحافی محمد فہمی دوہری شہریت کے حامل تھے لیکن انہوں نے اپنی رہائی کے امکان کے پیشِ نظر رواں ماہ مصری شہریت ترک کردی تھی۔
مصری حکومت نے دونوں صحافیوں کے تیسرے ساتھی اور آسٹریلیا کے شہری پیٹر گریسٹی کو یکم فروری کو رہا کرنے کے بعد ان کے آبائی ملک بھیج دیا تھا۔
مصری حکام نے تینوں صحافیوں کو سابق حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کی مدد کرنے کے الزام میں دسمبر 2013ء میں حراست میں لیا تھا۔
مصر کی حکومت اخوان کو کالعدم قرار دے چکی ہے اور تنظیم کے کارکنوں اور ہمدردوں کے خلاف گزشتہ ڈیڑھ سال سے ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے۔
گزشتہ سال ایک مصری عدالت نے محمد فہمی اور پیٹر گریسٹی کو اخوان کی مدد کرنے کے الزام میں سات، سات سال جب کہ باحر محمد کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
لیکن گزشتہ ماہ ایک دوسری عدالت نے تینوں صحافیوں کے خلاف مقدمے کی کارروائی دوبارہ چلانے کا حکم دیا تھا لیکن پیٹر کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے جلاوطن کردیا گیا تھا۔
قید صحافیوں کے آجر ادارے 'الجزیرہ' کا موقف رہا ہے کہ اس کے ملازمین مصر میں پیش آنے والے واقعات کی رپورٹنگ کرکے بطور صحافی اپنی ذمہ داری ادا کر رہے تھے اور انہوں نے کوئی خلافِ قانون کام نہیں کیا ہے۔