مصر میں برطرف کیے گئے صدر محمد مرسی کے ہزاروں حامی جمعہ کو ایک بار پھر مظاہروں کے لیے قاہرہ اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے۔
ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے جب کہ دو روز قبل سکیورٹی فورسز کی طرف سے قاہرہ میں مظاہرین کے دو کیمپوں پر ہونے والی کارروائی کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں 638 افراد مارے گئے جب کہ مرسی کی حامی اخوان المسلمین نے ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں میں ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
قاہرہ میں وائس آف امریکہ نے نامہ نگار کے مطابق سکیورٹی فورسز نے تمام اہم شاہراہوں پر ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں کھڑی کر کے بند کر رکھی ہیں۔
مصر کی پولیس نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کا انتباہ کر رکھا ہے۔
اخوان المسلمین نے فوج کی طرف سے مقرر کردہ عبوری حکومت کو مسترد کرتے ہوئے محمد مرسی کی عہدہ صدارت پر بحالی تک اپنے مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا کر رکھا ہے۔
بدھ کو مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہونے والی ہلاکتوں پر امریکہ سمیت مغربی دنیا کے مختلف ممالک نے سخت مذمت کرتے ہوئے معاملے کو پرامن انداز میں بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔
ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے جب کہ دو روز قبل سکیورٹی فورسز کی طرف سے قاہرہ میں مظاہرین کے دو کیمپوں پر ہونے والی کارروائی کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں 638 افراد مارے گئے جب کہ مرسی کی حامی اخوان المسلمین نے ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں میں ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
قاہرہ میں وائس آف امریکہ نے نامہ نگار کے مطابق سکیورٹی فورسز نے تمام اہم شاہراہوں پر ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں کھڑی کر کے بند کر رکھی ہیں۔
مصر کی پولیس نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کا انتباہ کر رکھا ہے۔
اخوان المسلمین نے فوج کی طرف سے مقرر کردہ عبوری حکومت کو مسترد کرتے ہوئے محمد مرسی کی عہدہ صدارت پر بحالی تک اپنے مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا کر رکھا ہے۔
بدھ کو مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہونے والی ہلاکتوں پر امریکہ سمیت مغربی دنیا کے مختلف ممالک نے سخت مذمت کرتے ہوئے معاملے کو پرامن انداز میں بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔