واشنگٹن —
ایسے میں جب قاہرہ میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، مصر کے صدر محمد مرسی نے جمعرات کو ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہلاکتوں یا سبوتاژ کرنے والے حربوں کو برداشت نہیں کریں گے اور یہ کہ ملک میں ہنگامہ آرائی کی غرض سے ’ٹھگ‘ اکٹھے ہو رہے ہیں۔
مسٹر مرسی نے پُرتشدد کاروائیوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں سے اظہارِ افسوس اور ہمدردی کرتے ہوئے اِس بات پر زور دیا کہ ملک کے آئینی بحران کا واحدحل مکالمہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ صدارتی محل کے باہر رات سے جاری پُر تشدد ہنگامہ آرائی میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 700سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ اُنھوں نے کہا کہ مختلف جرائم کے الزام میں 80افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جِس میں گولیاں چلانا شامل ہے، اور اُنھوں نے حراست میں لیے گئے کچھ ملزموں کو ’کرائے پر کام کرنے والے‘ قرار دیا۔
اُنھوں نے 22نومبر کو جاری کیے گئے صدارتی فرمان کو بھی واپس لینے سے انکار کیا جس کے تحت اُنھیں لامحدود اختیارات حاصل ہوئے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ اقدام ’ وطنِ عزیز کو بچانے اور استحکام کے تحفظ‘ کے لیے ضروری تھا۔
صدر نے ہفتے کےدِن سے، اُن کے بقول، مخالفین کے ساتھ ایک مربوط اور نتیجہ خیز مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا، جس کا مقصد 15دسمبر کو ہونے والے آئینی ریفرنڈم سے قبل ہنگامہ آرائی سے بچنا ہے۔
اِس بارے میں کہ اگر ووٹر ملک کے نئے آئین کو مسترد کرتے ہیں، جس کے متعلق ناقدین کا کہنا ہے کہ اِنھیں مرسی کے اسلام پرست حامیوں نے ہی تیار کیا ہے، صدرنے کہا کہ ایسی صورت میں وہ نیا مسودہ تحریر کرنے کے لیے ایک نئے مشاورتی پینل کا اعلان کریں گے۔
تاہم، اُنھوں نے اپوزیشن کے اِس مطالبے کو مسترد کیا جِس میں ریفرنڈم نہ کرانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ اعلان کے عین مطابق ہی منعقد ہوگا۔
اِس سے قبل جمعرات کو اپوزیشن کے راہنماؤں نے ملک کے نئے مسودہٴ آئین کے خلاف مزید مظاہروں کی کال دی ، جِن کے باعث تازہ ترین ہنگامہ آرائی واقع ہوئی ہے۔ کچھ ہی گھنٹے بعد، مسٹر مرسی کی اخوان المسلمون کے حامیوں نے بتایا کہ مظاہرین نے شہر میں واقع اخوان المسلمون کے ہیڈکوارٹرز کو آگ لگا دی۔ حکام نے کہا ہے کہ اس واقع میں معمولی نقصان ہوا اور یہ کہ بلوے سے نمٹنے پر مامور پولیس مظاہرین کو موقعے سے نکال باہر کر نے میں کامیاب رہی۔
محمد البرداعی کی قیادت میں کام کرنے والے اپوزیشن کے اتحاد نے بدھ کو اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ اور اُن کے ساتھی تب تک صدر سےمذاکرات نہیں کریں گے جب تک مسودہٴ آئین واپس نہیں لیا جاتا اور 15دسمبر کے ریفرنڈم کو منسوخ نہیں کیا جاتا۔
مسٹر مرسی نے پُرتشدد کاروائیوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں سے اظہارِ افسوس اور ہمدردی کرتے ہوئے اِس بات پر زور دیا کہ ملک کے آئینی بحران کا واحدحل مکالمہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ صدارتی محل کے باہر رات سے جاری پُر تشدد ہنگامہ آرائی میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 700سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ اُنھوں نے کہا کہ مختلف جرائم کے الزام میں 80افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جِس میں گولیاں چلانا شامل ہے، اور اُنھوں نے حراست میں لیے گئے کچھ ملزموں کو ’کرائے پر کام کرنے والے‘ قرار دیا۔
اُنھوں نے 22نومبر کو جاری کیے گئے صدارتی فرمان کو بھی واپس لینے سے انکار کیا جس کے تحت اُنھیں لامحدود اختیارات حاصل ہوئے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ اقدام ’ وطنِ عزیز کو بچانے اور استحکام کے تحفظ‘ کے لیے ضروری تھا۔
صدر نے ہفتے کےدِن سے، اُن کے بقول، مخالفین کے ساتھ ایک مربوط اور نتیجہ خیز مکالمہ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا، جس کا مقصد 15دسمبر کو ہونے والے آئینی ریفرنڈم سے قبل ہنگامہ آرائی سے بچنا ہے۔
اِس بارے میں کہ اگر ووٹر ملک کے نئے آئین کو مسترد کرتے ہیں، جس کے متعلق ناقدین کا کہنا ہے کہ اِنھیں مرسی کے اسلام پرست حامیوں نے ہی تیار کیا ہے، صدرنے کہا کہ ایسی صورت میں وہ نیا مسودہ تحریر کرنے کے لیے ایک نئے مشاورتی پینل کا اعلان کریں گے۔
تاہم، اُنھوں نے اپوزیشن کے اِس مطالبے کو مسترد کیا جِس میں ریفرنڈم نہ کرانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ اعلان کے عین مطابق ہی منعقد ہوگا۔
اِس سے قبل جمعرات کو اپوزیشن کے راہنماؤں نے ملک کے نئے مسودہٴ آئین کے خلاف مزید مظاہروں کی کال دی ، جِن کے باعث تازہ ترین ہنگامہ آرائی واقع ہوئی ہے۔ کچھ ہی گھنٹے بعد، مسٹر مرسی کی اخوان المسلمون کے حامیوں نے بتایا کہ مظاہرین نے شہر میں واقع اخوان المسلمون کے ہیڈکوارٹرز کو آگ لگا دی۔ حکام نے کہا ہے کہ اس واقع میں معمولی نقصان ہوا اور یہ کہ بلوے سے نمٹنے پر مامور پولیس مظاہرین کو موقعے سے نکال باہر کر نے میں کامیاب رہی۔
محمد البرداعی کی قیادت میں کام کرنے والے اپوزیشن کے اتحاد نے بدھ کو اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ اور اُن کے ساتھی تب تک صدر سےمذاکرات نہیں کریں گے جب تک مسودہٴ آئین واپس نہیں لیا جاتا اور 15دسمبر کے ریفرنڈم کو منسوخ نہیں کیا جاتا۔