مصر کے برطرف صدر محمد مرسی کے خلاف مقدمے کی بدھ کو ہونے والی سماعت خراب موسم کے باعث ان کے عدالت تک نہ پہنچنے کے باعث یکم فروری تک ملتوی کردی گئی۔
یہ مقدمہ قاہرہ میں ایک پولیس اکیڈمی میں قائم عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن مسٹر مرسی کو اس مقام سے 175 کلومیٹر دور علاقے اسکندریہ میں رکھا گیا ہے جہاں سے بدھ کو دھند کے باعث ہیلی کاپٹر کے ذریعے انھیں عدالت تک نہیں لایا جا سکا۔
برطرف صدر پر الزام ہے کہ انھوں نے دسمبر 2012 میں صدارتی محل کے باہر ہونے والی جھڑپوں میں لوگوں کو قتل اور تشدد پر اکسایا۔
ان کے خلاف مقدمے کی ابتدائی سماعت گزشتہ نومبر میں شروع ہوئی لیکن مسٹر مرسی نے عدالت میں پیش ہو کر کہا تھا کہ وہ ملک کے جائز صدر تھے اور اپنے خلاف اس کارروائی کو نہیں مانتے۔ محمد مرسی کے اس بیان کے بعد ابتدائی کارروائی صرف چندمنٹ تک ہی جاری رہ سکی۔
اقتدار کے غلط استعمال کے الزامات کی بنیاد حزب مخالف کی طرف سے شروع ہونے والوں مظاہروں کے بعد گزشتہ سال جولائی میں فوج نے محمد مرسی کو صدارت کے منصب سے برطرف کر دیا۔
حکام اس کے بعد سے مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاؤن اور اس کے کئی اعلیٰ رہنماؤں کو حراست میں لے چکے ہیں جب کہ اس جماعت کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیے چکے ہیں۔
مظاہروں اور کریک ڈاؤن میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت محمد مرسی کے حامیوں کی ہے۔
یہ مقدمہ قاہرہ میں ایک پولیس اکیڈمی میں قائم عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن مسٹر مرسی کو اس مقام سے 175 کلومیٹر دور علاقے اسکندریہ میں رکھا گیا ہے جہاں سے بدھ کو دھند کے باعث ہیلی کاپٹر کے ذریعے انھیں عدالت تک نہیں لایا جا سکا۔
برطرف صدر پر الزام ہے کہ انھوں نے دسمبر 2012 میں صدارتی محل کے باہر ہونے والی جھڑپوں میں لوگوں کو قتل اور تشدد پر اکسایا۔
ان کے خلاف مقدمے کی ابتدائی سماعت گزشتہ نومبر میں شروع ہوئی لیکن مسٹر مرسی نے عدالت میں پیش ہو کر کہا تھا کہ وہ ملک کے جائز صدر تھے اور اپنے خلاف اس کارروائی کو نہیں مانتے۔ محمد مرسی کے اس بیان کے بعد ابتدائی کارروائی صرف چندمنٹ تک ہی جاری رہ سکی۔
اقتدار کے غلط استعمال کے الزامات کی بنیاد حزب مخالف کی طرف سے شروع ہونے والوں مظاہروں کے بعد گزشتہ سال جولائی میں فوج نے محمد مرسی کو صدارت کے منصب سے برطرف کر دیا۔
حکام اس کے بعد سے مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے خلاف کریک ڈاؤن اور اس کے کئی اعلیٰ رہنماؤں کو حراست میں لے چکے ہیں جب کہ اس جماعت کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیے چکے ہیں۔
مظاہروں اور کریک ڈاؤن میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت محمد مرسی کے حامیوں کی ہے۔