مصر کی نیشنل لائبریری اینڈ آرکائیو کے ماہرین ان سینکڑوں نادر اور تاریخی کتابوں ، رسالوں اور مسودوں کو محفوظ بنانے کے لیے کام کررہے ہیں جنہیں گذشتہ سال قاہرہ میں بلوؤں کے دوران سائنٹیفک انسٹی ٹیوٹ سے شروع ہونے والی آتشزدگی سے نقصان پہنچا تھا۔
اس انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد 1798ء میں نپولین بونا پارٹ نے رکھی تھی اور وہاں تقربیا دولاکھ کتابیں رکھی گئی تھیں ۔ وہاں موجود کئی کتابیں انتہائی قیمتی تھیں، مثال کے طورپر قبل از تاریخ مصری تہذیب پر لکھی جانے والی کتب وغیرہ۔
نادر کتابوں کو محفوظ بنانے کی مشن سے منسلک ایک ماہر شرین ابو اللہ کا کہناہے کہ کئی کتابیں اپنی زبان خاموش سے گذشتہ سال بلوؤں میں انہیں پہنچنے والے نقصانات کی گواہی دے رہی ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ جب ہم نے ’ مصر کے تذکرے‘ سے متعلق یہ کتاب دیکھی تو ہمیں اس کے ایک صفحے پر پاؤں کا نشان نظر آیا۔ ہمیں اس پر ایسے 45 نشان دکھائی دیے۔ یقنناً وہ کتابوں کو بچانے کی کوشش کررہےتھے لیکن انہوں نے اس حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ وہ کتابوں پر اپنے پاؤں اتنے جما کررکھ رہے ہیں کہ ان پر گہرا نشان پڑرہاہے۔ میرا خیال ہے کہ اب یہ صفحے اسی طرح رہیں گے۔ میرے نظریے کے مطابق یہ اہم ترین اوراق ہیں کیونکہ ان سے پہ پتا چلتا ہے کہ اس وقت کیا ہواتھا۔
ان قیمتی اور نادر کتب کو محفوظ بنانے کا کام مکمل ہونے میں، جسے بلوؤں کے دوران نقصان پہنچاتھا، 10 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اور ایک اندازے کے مطابق اس پر پانچ لاکھ ڈالر ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات کی ایک ریاست شارجہ نے کتابوں کی بحالی کے اخراجات برداشت کرنے کا وعدہ کیا ہے۔