جمعے کے روز مصر کے کئی شہروں میں فٹ بال میچ کے دوران مہلک بلوے کے بعد تشدد بھڑک اٹھنے کے نتیجے میں کم ازکم تین افراد ہلاک ہوگئے۔
بدھ کے روز پورٹ سعید میں فٹ بال میچ کے موقع پر بلوے کے دوران 74 افراد کی ہلاکت کے بعد لوگ اس واقعہ کو روکنے کے لیے سیکیورٹی کی عدم دستیابی پر اپنی برہمی کے اظہار کے لیے جمعے کو سڑکوں پر نکل آئے اور حکمران فوجی کونسل سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اقتدار سویلین حکومت کے حوالے کردیں۔
قاہرہ کے تاریخی تحریر چوک میں جمعے کی نماز کے بعد گولیاں چلنے ، آنسوگیس کے گولے پھینکے جانے اور پولیس کی ڈھالوں سے مظاہرین کی جانب سے پھینکے جانے والے پتھر ٹکرانے کی آوازیں سنی گئیں ۔
تحریر چوک کے قریب زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والے ایک ڈاکٹر نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس کا فیلڈ اسپتال زخمیوں سے بھرا پڑا ہے۔
احتجاج میں شریک ایک شخص وزارت داخلہ کی عمارت کے قریب ہلاک ہوا۔ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔
مزید دو افراد سوئیز میں، جہاں ہزاروں افراد احتجاج کرنے سڑکوں پر نکل آئے تھے، جھڑپوں کے دوران مارے گئے ۔
ایک فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 30 افراد زخمی بھی ہوئے ۔
اسکندریہ میں مظاہرے ہوئے جہاں ہزاروں افراد نے ان میں شرکت کی۔
مصر کی وزارت صحت نے کہاہے کہ حالیہ دنوں میں پولیس اور مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں تقریباً 400 افراد زخمی ہوئے ہیں ، جن میں سے زیاد ہ تر افراد آنسو گیس کے نشانہ بنے۔
لیکن مظاہرین کا کہناہے کہ سیکیورٹی فورسز نے احتجاج روکنے کے لیے زیادہ مہلک طریقے اختیار کیے جن میں اصلی گولہ بارود کا استعمال بھی شامل ہے۔