مصر کی فوج جمہوریت نواز کارکنوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ اپنے بینر اتار لیں اور اتوار سے اپنے کام پر واپس چلے جائیں جو صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی بعد مصر میں زندگی معمول پر آنے کا پہلا دن ہے۔
فوجی تحریر چوک سے مظاہرین کے خیمے اکھاڑ رہے ہیں اور وہاں ماضی کی شدید ٹریفک جام کے مناظر لوٹ آئے ہیں۔ فوجیوں اور جمہوریت نواز کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی کے کچھ واقعات کے باوجود مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے اپنے بینرلپیٹ اور پلے کارڈ ہٹادیے ہیں اوروہ اپنے تعلیمی اداروں اور کام پر واپس جارہے ہیں۔
تاہم وہ بدستور مصر کی نئی فوجی حکومت سے ہنگامی قوانین ہٹانے کے مطالبوں پر مبنی نعرے لگارہے ہیں جو گذشتہ30 برس سے مسلسل نافذ چلے آرہے ہیں۔ ان قوانین کے تحت سیکیورٹی فورسز کو کسی بھی شخص کو کسی الزام کے بغیر حراست میں لینے کے اختیارات حاصل ہیں۔ لوگ یہ بھی چاہتے کہ آئین میں ترمیم کی جائے یا اسے ازسرنوتحریر کیا جائے۔
خالد شاہوان جو ان مظاہروں میں شامل رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اس کام میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے حکومت کو آئین تبدیل کرنے ، حقیقی انتخابات کے انتظامات کرانے کے لیے وقت درکار ہوگا۔
ان کے دوست کہان محمدکا کہناہے کہ مصر کی حکمران اشرافیہ کے ہر انداز کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ تبدیلی آئے گی کیونکہ ملک میں بہت سے زیادہ بدعنوانی ہے ۔ بہت زیادہ رشوت خوری ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ سب تبدیل ہوجائے گا۔
مصری کابینہ کا اجلاس اتوار کوہورہاہے اورتوقع ہے کہ وزیر اعظم یہ طے کریں گے کہ کونسا وزیر کابینہ میں رہے گا اور کسے جانا ہوگا۔ فوج نے کابینہ سے کہاہے کہ وہ ستمبر کے نئے انتخابات تک عبوری حیثیت سے کام کرتی رہے۔
لیکن وزیر اطلاعات انس الفکی نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ وہ پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں اور کئی دوسرے بھی ایسا کرسکتے ہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر نے حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والی اعلی شخصیات کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، کچھ سیاست دانوں کے اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں اور کئی ایک کے بیرون ملک سفر پر پابندی لگادی گئی ہے۔
فوجی سپریم کونسل نے، جس نے صدر حسنی مبارک کے استعفی کے بعد اقتدار سنبھالا تھا، آج پارلیمنٹ تحلیل اور آئین معطل کردیا۔ ہفتے کے روزسپریم کونسل نے یہ وعدہ کیا کہ وہ حقیقی طور پر تمام اختیارات منتخب حکومت کے حوالے کردے گی۔ کونسل کا یہ بھی کہناتھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن سمجھوتے سمیت تمام بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی کرے گی۔
صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد اتوار کا دن مصر میں معمول کے روزمرہ کاروبار کا پہلا دن ہے۔