مصر کے اسلام پسندوں نے ایک سو رکنی اس کمیٹی میں اکثریت حاصل کرلی ہے جسے نئے آئین کے مسودے کی تیاری کاکام سونپا گیا ہے۔ اعتدال پسند اور سیکیولر تنظیموں کو خدشہ ہے کہ اس سے معاشرے میں اسلام کے عمل دخل میں اضافہ ہوجائے گا۔
مصر کی سرکاری نیوز ایجنسی مینا نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں دستور ساز کمیٹی کے ارکان کے انتخاب کے بعد اتوار کے روز ان کے نام شائع کیے ہیں۔
مصر کے دونوں ایوانوں پر اسلام پسندوں کی اکثریت ہے۔
مصر کےمیڈیا کا کہناہے کہ دستور ساز اسمبلی کے لیے منتخب کیے جانے والے 50 قانون سازوں میں سے37 اسلام پسند ہیں۔ جب کہ کمیٹی کے باقی 50 ارکان سول سوسائٹی سے لیے گئے ہیں اور ان میں بھی اسلام پسندوں کی اکثریت ہے۔ جس سے 100 رکنی کمیٹی میں اسلام پسندوں کی اکثریت ہوگئی ہے۔
اقلتی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے بائیں بازو اور لبرل قانون سازوں نے یہ کہتے ہوئے پینل منتخب کرنے والے پارلیمنٹ سیشن کا بائیکاٹ کیاتھا کہ انتخابی عمل کے دوران اسلام پسندوں نے غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔
اعتدال پسند اور بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والوں کو خدشہ ہے کہ نئے آئین میں ان کے تحفظات اور اقدار کو نظر انداز کردیا جائے گا۔
آئین ساز پینل کا پہلا اجلاس ، توقع ہے کہ بدھ کو ہوگا۔ نئے آئین کا ایک کلیدی مقصد اسلام پسند اکثریتی پارلیمنٹ اور صدر کے عہدے کے درمیان طاقت کے توازن کا تعین ہوگا۔ جب کہ اس سے قبل تمام اختیارات صدر حسنی مبارک کے ہاتھ میں تھے۔ تاوقتتکہ کہ انہیں پچھلے سال ایک عوام تحریک کے نتیجے میں اقتدار سے الگ ہونے پر مجبور ہونا پڑا ۔