مصر کے صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج میں فوج کے سابق سربراہ عبدالفتاح السیسی کو بھاری اکثریت سے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
لیکن توقع سے کم ووٹنگ شرح کے باعث انتخابات سے متعلق کئی سوال اُٹھائے جا رہے ہیں۔
غیر سرکاری ابتدائی نتائج میں السیسی کو 93 فیصد جب کہ ان کے مدمقابل واحد امیدوار بائیں بازو کے سیاستدان ہمدین صباحی کو تین فیصد ووٹ ملے ہیں۔
صدارتی انتخابات کے لیے تین روز کے دوران ڈالے گئے ووٹوں میں سے 3.7 فیصد ووٹ کو رد کیا گیا۔
انتخابات میں ایک روزہ کی توسیع کی جانے کے باوجود ڈالے گئے ووٹوں کی شرح صرف لگ بھگ 46 فیصد رہی۔ صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج آئندہ ہفتے متوقع ہیں۔
قاہرہ میں السیسی کی متوقع فتح پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جشن منانے سڑکوں پر نکل آئی اور انھوں نے اپنے رہنما کے حق میں نعرے لگائے۔
اخوان المسلمین نے السیسی اور ان کے اتحادیوں پر "دھاندلی اور دھوکہ دہی" کے الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابات کے بائیکاٹ پر زور دیا تھا۔ اس جماعت نے السیسی کی صدارت کو گزشتہ سال صدر مرسی کی برطرفی کے بعد شروع ہونے والے فوجی بغاوت کا تسلسل قرار دیا ہے۔
محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے متعدد رہنما حکومت مخالف مظاہرین کی ہلاکت کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور قید ہیں۔
السیسی یہ کہہ چکے ہیں کہ اخوان المسلمین کا مصر میں کوئی مستقبل نہیں۔
اس جماعت نے رواں ہفتے کہا تھا کہ السیسی اور ان کے اتحادی مزید " فراڈ اور شعبدہ بازی" سے اپنے اقدامات کو قانونی حیثیت دینے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
لیکن توقع سے کم ووٹنگ شرح کے باعث انتخابات سے متعلق کئی سوال اُٹھائے جا رہے ہیں۔
غیر سرکاری ابتدائی نتائج میں السیسی کو 93 فیصد جب کہ ان کے مدمقابل واحد امیدوار بائیں بازو کے سیاستدان ہمدین صباحی کو تین فیصد ووٹ ملے ہیں۔
صدارتی انتخابات کے لیے تین روز کے دوران ڈالے گئے ووٹوں میں سے 3.7 فیصد ووٹ کو رد کیا گیا۔
انتخابات میں ایک روزہ کی توسیع کی جانے کے باوجود ڈالے گئے ووٹوں کی شرح صرف لگ بھگ 46 فیصد رہی۔ صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج آئندہ ہفتے متوقع ہیں۔
قاہرہ میں السیسی کی متوقع فتح پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جشن منانے سڑکوں پر نکل آئی اور انھوں نے اپنے رہنما کے حق میں نعرے لگائے۔
اخوان المسلمین نے السیسی اور ان کے اتحادیوں پر "دھاندلی اور دھوکہ دہی" کے الزامات عائد کرتے ہوئے انتخابات کے بائیکاٹ پر زور دیا تھا۔ اس جماعت نے السیسی کی صدارت کو گزشتہ سال صدر مرسی کی برطرفی کے بعد شروع ہونے والے فوجی بغاوت کا تسلسل قرار دیا ہے۔
محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے متعدد رہنما حکومت مخالف مظاہرین کی ہلاکت کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور قید ہیں۔
السیسی یہ کہہ چکے ہیں کہ اخوان المسلمین کا مصر میں کوئی مستقبل نہیں۔
اس جماعت نے رواں ہفتے کہا تھا کہ السیسی اور ان کے اتحادی مزید " فراڈ اور شعبدہ بازی" سے اپنے اقدامات کو قانونی حیثیت دینے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔