مصر کی فوج نے صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن حسام بہجت کو رہا کردیا ہے جنہیں دو روز قبل فوج کےخلاف ایک خبر کی اشاعت کےبعد گرفتار کیا گیا تھا۔
بہجت کا شمار مصر میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم صفِ اول کے کارکنوں میں ہوتا ہے اور وہ انفرادی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے بانی بھی ہیں۔
بہجت کو مصری حکام نے اتوار کو حراست میں لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے گزشتہ ماہ ایک فوجی عدالت کی جانب سے مصری فوج کے 26 افسران کو بغاوت کے الزام میں سزا سنانے کی "غلط خبر" شائع کی تھی۔
مصری فوج نے الزام عائد کیا تھا کہ حسام بہجت نے فوج کی اجازت کے بغیر اس کے بارے میں خبر شائع کرکے "قومی سلامتی" کو نقصان پہنچایا ہے۔
حسام بہجت کے وکیل نے منگل کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ فوجی حکام نے ان کے موکل کو رہا کردیا ہے لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا یا نہیں۔
گزشتہ روز اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے حسام بہجت کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا تھا جب کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے کہا تھا کہ مصری صحافی کی گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصر کی حکومت آزاد صحافت اور سول سوسائٹی کے خلاف اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔