مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے ایک رہنما محمد بدیع سمیت اس جماعت کے 683 افراد کو سزائے موت سنائی ہے، ان افراد کو پولیس افسر کے قتل اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے پر یہ سزا سنائی گئی۔
ان افراد کو دارالحکومت قاہرہ سے 200 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوبی شہر منیہا کی عدالت نے یہ سزا سنائی۔
تشدد کے جن واقعات میں ملوث ہونے پر ان افراد کو سزا سنائی گئی وہ گزشتہ سال اگست میں ہوئے تھے۔ جب مصر کی سکیورٹی فورسز نے برطرف کیے گئے صدر محمد مرسی کے حامی مظاہرین کو سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے منتشر کیا تھا۔
جس کے بعد دارالحکومت قاہرہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد واقعات ہوئے جن میں سینکڑوں افراد ہلاک بھی ہوئے۔
گزشتہ ماہ اسی عدالت نے صرف دو روز تک مقدمہ چلانے کے بعد 529 افراد کو موت کی سزا سنائی تھی، جس پر مختلف بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ جلدی میں اس طرح کے مقدمات میں فیصلوں سے اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ ملزمان کو اپنی صفائی کا مناسب موقع نا ملے۔
گزشتہ سال جولائی میں مظاہروں کے بعد فوج نے محمد مرسی کو برطرف کر دیا تھا۔
محمد مرسی کو بھی کئی مقدمات کا سامنا ہے۔
اخوان المسلمین گزشتہ سال تک مصر کی منظم سیاسی جماعت تھی لیکن حکومت کا الزام ہے کہ محمد مرسی کی برطرفی کے بعد اس نے تشدد کی راہ اختیار کی جس پر اسے کالعدم قرار دے دیا گیا۔
ان افراد کو دارالحکومت قاہرہ سے 200 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوبی شہر منیہا کی عدالت نے یہ سزا سنائی۔
تشدد کے جن واقعات میں ملوث ہونے پر ان افراد کو سزا سنائی گئی وہ گزشتہ سال اگست میں ہوئے تھے۔ جب مصر کی سکیورٹی فورسز نے برطرف کیے گئے صدر محمد مرسی کے حامی مظاہرین کو سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے منتشر کیا تھا۔
جس کے بعد دارالحکومت قاہرہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد واقعات ہوئے جن میں سینکڑوں افراد ہلاک بھی ہوئے۔
گزشتہ ماہ اسی عدالت نے صرف دو روز تک مقدمہ چلانے کے بعد 529 افراد کو موت کی سزا سنائی تھی، جس پر مختلف بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ جلدی میں اس طرح کے مقدمات میں فیصلوں سے اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ ملزمان کو اپنی صفائی کا مناسب موقع نا ملے۔
گزشتہ سال جولائی میں مظاہروں کے بعد فوج نے محمد مرسی کو برطرف کر دیا تھا۔
محمد مرسی کو بھی کئی مقدمات کا سامنا ہے۔
اخوان المسلمین گزشتہ سال تک مصر کی منظم سیاسی جماعت تھی لیکن حکومت کا الزام ہے کہ محمد مرسی کی برطرفی کے بعد اس نے تشدد کی راہ اختیار کی جس پر اسے کالعدم قرار دے دیا گیا۔