رسائی کے لنکس

مصر: جھڑپوں میں معزول صدر کے تین حامی ہلاک


قاہرہ یونیورسٹی کے باہر معزول صدر محمد مرسی کی حمایت میں ہونے والے ایک مظاہرے کا منظر
قاہرہ یونیورسٹی کے باہر معزول صدر محمد مرسی کی حمایت میں ہونے والے ایک مظاہرے کا منظر

مصر کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق پولیس اور اخوان المسلمون کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ قاہرہ کے شمال میں واقع ایک شاہراہ پر ہوئی۔

مصر میں سکیورٹی فورسز نے ایک مسلح جھڑپ کے دوران 'اخوان المسلمون' کے دو کارکنوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ اخوان نے سکیورٹی اداروں پر اپنے ایک اور کارکن کے قتل کا الزام بھی عائدکیا ہے۔

مصر کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق پولیس اور اخوان المسلمون کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ قاہرہ کے شمال میں واقع ایک شاہراہ پر ہوئی۔

بیان کے مطابق موٹر سائیکلوں پر سوار اخوان المسلمون کے کارکن ایک پولیس چوکی کو نذرِ آتش کرنے کی کوشش کر رہے تھے جب پولیس نے انہیں روکا۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اخوان کے کارکنوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی جس پر پولیس کی جوابی فائرنگ سے دو حملہ آور مارے گئے جب کہ تین کو حراست میں لے لیا گیا۔

اخوان المسلمون کے رہنماؤں نے وزارتِ داخلہ کے بیان پر کوئی فوری ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

دریں اثنا 'اخوان المسلمون' کی سیاسی جماعت 'فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی' نے الزام عائد کیا ہے کہ سکیورٹی اداروں اور ان کی حمایت یافتہ 'ملیشیاؤں' نے اسکندریہ شہر میں جماعت کے ایک 50 سالہ کارکن کو گولیاں مار کر قتل کردیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے صدر محمد مرسی کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد سے عرب دنیا کے اس گنجان ترین ملک میں سیاسی کشیدگی اور پرتشدد واقعات اپنے عروج پر ہیں۔

مصر میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات متوقع ہیں جن میں صدر مرسی کا تختہ الٹنے والے سابق فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی بھی امیدوار ہوں گے جو انتخاب میں حصہ لینے کے لیے فوج سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

مرسی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے مصر کی سکیورٹی فورسز نے اخوان المسلمون کے کارکنوں اور سابق صدر کے حامیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کرر کھا ہے جس میں اب تک سیکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں۔

سکیورٹی فورسز کی جانب سے اسلام پسند سیاسی کارکنوں کے خلاف جاری کاروائی کے ردِ عمل میں مصر میں شدت پسند گروہوں کی جانب سے پولیس اور فوج پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ ماہ جاری کیے جانے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق مرسی حکومت کی برطرفی کے بعد سے شدت پسندوں کے حملوں میں لگ بھگ 500 افراد مارے گئے ہیں جن میں اکثریت پولیس اور فوجی اہلکاروں کی ہے۔
XS
SM
MD
LG