واشنگٹن —
مصر کی ایک عدالت نے ملک کے سابق صدر حسنی مبارک کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے جو دو برس قبل چلنے والی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں حکومت چھوڑنے کے بعد سے جیل میں ہیں۔
حسنی مبارک کے وکیل فرید الدیب نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد امید ہے کہ سابق صدر کو جمعرات کی صبح تک رہا کردیا جائے گا۔
مصر پر مسلسل 30 برسوں تک حکمرانی کرنے والے سابق فوجی سربراہ کی عمر 85 برس ہے اور ان پر بدعنوانی، اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کے شرکا پر تشدد اور ان کے قتل کے احکامات جاری کرنے سمیت کئی الزامات ہیں۔
حسنی مبارک کو 2011ء میں چلنے والی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا جس کے بعد سے وہ مختلف الزامات کے تحت حراست میں ہیں۔
عدالت نے حسنی مبارک کی رہائی کا فیصلہ سابق صدر کے خلاف جاری بدعنوانی کے ایک مقدمے کی بدھ کو قاہرہ کی ایک جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران میں دیا۔
جج احمد البہراوی نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ حتمی ہے جس کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی۔ عدالتی حکم کے مطابق مقدمے کے فیصلے تک سابق صدر کے اثاثے منجمد رہیں گے اور ان کے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی ہوگی۔
مقدمے کی پیروی کرنے والے سرکاری وکلا نے بھی کہا ہے کہ وہ سابق صدر کر رہا کرنے کے عدالتی حکم کے خلاف اپیل نہیں کریں گے۔
اس سے قبل پیر کو بھی عدالت نے سابق صدر اور ان کے بیٹوں کو بدعنوانی کے ایک دوسرے مقدمے میں جرم ثابت نہ ہونے پر بری کرنے کا حکم دیا تھا۔
اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کے شرکاء کے قتل کے احکامات جاری کرنے کا الزام ثابت ہونے پر مصر کی ایک عدالت نے گزشتہ برس حسنی مبارک ااور ان کے وزیرِ داخلہ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم اس سزا کےخلاف استغاثہ اور ملزمان کے وکلا نے اپیلیں دائر کردی تھیں جن کی سماعت ابھی ہونا باقی ہے۔ لیکن مصر کے فوجداری قانون کے مطابق اپیلوں کے فیصلے تک سابق صدر کا قید میں رہنا ضروری نہیں۔
حسنی مبارک کے وکیل فرید الدیب نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد امید ہے کہ سابق صدر کو جمعرات کی صبح تک رہا کردیا جائے گا۔
مصر پر مسلسل 30 برسوں تک حکمرانی کرنے والے سابق فوجی سربراہ کی عمر 85 برس ہے اور ان پر بدعنوانی، اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کے شرکا پر تشدد اور ان کے قتل کے احکامات جاری کرنے سمیت کئی الزامات ہیں۔
حسنی مبارک کو 2011ء میں چلنے والی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا جس کے بعد سے وہ مختلف الزامات کے تحت حراست میں ہیں۔
عدالت نے حسنی مبارک کی رہائی کا فیصلہ سابق صدر کے خلاف جاری بدعنوانی کے ایک مقدمے کی بدھ کو قاہرہ کی ایک جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران میں دیا۔
جج احمد البہراوی نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ حتمی ہے جس کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی۔ عدالتی حکم کے مطابق مقدمے کے فیصلے تک سابق صدر کے اثاثے منجمد رہیں گے اور ان کے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی ہوگی۔
مقدمے کی پیروی کرنے والے سرکاری وکلا نے بھی کہا ہے کہ وہ سابق صدر کر رہا کرنے کے عدالتی حکم کے خلاف اپیل نہیں کریں گے۔
اس سے قبل پیر کو بھی عدالت نے سابق صدر اور ان کے بیٹوں کو بدعنوانی کے ایک دوسرے مقدمے میں جرم ثابت نہ ہونے پر بری کرنے کا حکم دیا تھا۔
اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں کے شرکاء کے قتل کے احکامات جاری کرنے کا الزام ثابت ہونے پر مصر کی ایک عدالت نے گزشتہ برس حسنی مبارک ااور ان کے وزیرِ داخلہ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
تاہم اس سزا کےخلاف استغاثہ اور ملزمان کے وکلا نے اپیلیں دائر کردی تھیں جن کی سماعت ابھی ہونا باقی ہے۔ لیکن مصر کے فوجداری قانون کے مطابق اپیلوں کے فیصلے تک سابق صدر کا قید میں رہنا ضروری نہیں۔