واشنگٹن —
مصر میں پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا نے ان انتخابی قوانین میں ترامیم منظور کرلی ہیں جن کے تحت رواں سال ایوانِ زیریں کے لیے عام انتخابات کرائے جائیں گے۔
خیال رہے کہ مصر کی ایک عدالت نے اسلام پسندوں کی اکثریت پر مشتمل پارلیمان کے ایوانِ بالا کو انتخابی قوانین میں ردو بدل کا حکم دیا تھا۔
قاہرہ کی ایک انتظامی عدالت نے گزشتہ ماہ اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مصری پارلیمان کے ایوانِ بالا 'شوریٰ کونسل' نے آئینی عدالت کی منظوری کے بغیر ہی انتخابی قوانین منظور کرلیے تھے جو درست طرزِ عمل نہیں تھا۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ عام انتخابات کے انعقاد سے قبل انتخابی قوانین کا عدالتی جائزہ ضروری ہے۔
حکام کے مطابق 'شوریٰ کونسل' نے عدالتی حکم کی روشنی میں انتخابی قوانین میں ترامیم منظور کرلی ہیں جن کا مسودہ اب ملک کی اعلیٰ ترین آئینی عدالت کو بھجوایا جائے گا جو ان کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے گی۔
لیکن مصر میں سیکولر اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد 'نیشنل سالویشن فرنٹ' نے قانون میں نئی ترامیم کو بھی مسترد کردیا ہے۔
اتحاد کے ایک رہنما عبدالغفار شکر نے کہا ہے کہ ان کے اتحاد کو نئے قوانین پر بھی اعتراضات ہیں اور انہیں امید ہے کہ عدالت بھی ان قوانین پر اعتراضات اٹھائے گی۔
حزبِ مخالف کے رہنما نے کہا ہے کہ پارلیمان کے ایوانِ بالا میں اسلام پسندوں کے اکثریت ہے جوان کے بقول سیکولر سیاست دانوں کے مطالبات تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
گزشتہ ماہ آنے والے عدالتی فیصلے سے قبل 'نیشنل سالویشن فرنٹ' نے انتخابی قوانین کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے اپریل سے جون تک چار مرحلوں میں ہونے والے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
تاہم عدالتی حکم نامے کے بعد صدر مرسی نے انتخابات ملتوی کردیے تھے جن کا انعقاد اب رواں سال اکتوبر میں ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ مصر کی ایک عدالت نے اسلام پسندوں کی اکثریت پر مشتمل پارلیمان کے ایوانِ بالا کو انتخابی قوانین میں ردو بدل کا حکم دیا تھا۔
قاہرہ کی ایک انتظامی عدالت نے گزشتہ ماہ اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مصری پارلیمان کے ایوانِ بالا 'شوریٰ کونسل' نے آئینی عدالت کی منظوری کے بغیر ہی انتخابی قوانین منظور کرلیے تھے جو درست طرزِ عمل نہیں تھا۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ عام انتخابات کے انعقاد سے قبل انتخابی قوانین کا عدالتی جائزہ ضروری ہے۔
حکام کے مطابق 'شوریٰ کونسل' نے عدالتی حکم کی روشنی میں انتخابی قوانین میں ترامیم منظور کرلی ہیں جن کا مسودہ اب ملک کی اعلیٰ ترین آئینی عدالت کو بھجوایا جائے گا جو ان کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے گی۔
لیکن مصر میں سیکولر اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے اتحاد 'نیشنل سالویشن فرنٹ' نے قانون میں نئی ترامیم کو بھی مسترد کردیا ہے۔
اتحاد کے ایک رہنما عبدالغفار شکر نے کہا ہے کہ ان کے اتحاد کو نئے قوانین پر بھی اعتراضات ہیں اور انہیں امید ہے کہ عدالت بھی ان قوانین پر اعتراضات اٹھائے گی۔
حزبِ مخالف کے رہنما نے کہا ہے کہ پارلیمان کے ایوانِ بالا میں اسلام پسندوں کے اکثریت ہے جوان کے بقول سیکولر سیاست دانوں کے مطالبات تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
گزشتہ ماہ آنے والے عدالتی فیصلے سے قبل 'نیشنل سالویشن فرنٹ' نے انتخابی قوانین کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے اپریل سے جون تک چار مرحلوں میں ہونے والے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
تاہم عدالتی حکم نامے کے بعد صدر مرسی نے انتخابات ملتوی کردیے تھے جن کا انعقاد اب رواں سال اکتوبر میں ہونے کا امکان ہے۔