کراچی —
رمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی ختم ہونے کو ہے اور عید میں صرف چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں ایسے میں ہر بازار اور شاپنگ مال خریداروں سے کھچا کھچ بھرا دکھائی دے رہا ہے۔ جس بازار میں بھی چلے جائیں پوری پوری فیملیاں شاپنگ کیلئے نکلی نظر آئیں گی۔چھوٹا ہو یا بڑا امیر ہو یا غریب ہر طبقے میں ان دنوں جو بات عام ہے وہ ہے بس "عید شاپنگ"۔
کپڑے، جوتے، جیولری، چوڑیاں میچنگ کے ہینڈ بیگز، کلپس اور دیگر لوازمات کی خریداری سب کے سب عید شاپنگ کا حصہ ہیں۔ بازاروں میں خریداروں کا رش اور مہنگائی کا پہاڑ مگر شاپنگ بھی تو کرنی ہے عید بھی تو منانی ہے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ نے مختلف بازاروں کا رخ کیا۔
وی او اے سے گفتگو میں طارق روڈ پر شاپنگ کرنے آنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ "عید اس بار بہت مہنگی گزرے گی ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے ہم اپنے حساب سے پیسے رکھ کر لائے تھے مگر ان میں چند ہی چیزیں آئیں گی لگتا ہے مارکیٹ کا ایک اور چکر لگانا پڑے گا۔"
ایک اور خریدار خاتون نے بتایا کہ عید کے آخری دنوں میں شاپنگ کرنے میں بہت مشکل ہے اگر کپڑے مل جاتے ہیں تو سینڈل کی فکر اور پھر میچنگ جیولری عید کیلئے شاپنگ کیلئے گھنٹوں لگ جاتے ہیں اوپر سے دکاندار اپنی مرضی کی قیمت میں چیزیں بیچ رہے ہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔"
کراچی کے مختلف شاپنگ مالز اور بازاروں کا بھی یہی حال ہے جہاں عوام کو عید منانے کیلئے مہنگائی نے ناکوں چنے چبوائے ہیں وہیں دکانداروں کے نخرے بھی ان دنوں آسمان پر ہیں۔
دکان دار منہ مانگے دام وصول کررہے ہیں اور خریدار بھاؤ تاؤ میں مصروف نظر آرہے ہیں اگر من مانی قیمتوں پر اشیا نہیں خریدیں تو دکاندارون کا ایک ہی جملہ ہوتا ہے "اسی ریٹ میں دینا ہے ورنہ اگلی دکان دیکھ لیں"۔
افطار کے بعد سے شروع ہونے والی عید شاپنگ رات گئے تک جاری رہتی ہے۔ سب سے زیادہ رش خواتین اور بچوں کی اشیا کی دکانوں میں ہے خواتین کے ریڈی میڈ کپڑے میچنگ چپل، میک اپ، جیولری، چوڑیاں اور بچوں کے کپڑے، جوتے، چشمے، گھڑیاں اور ہیٹ وغیرہ سمیت تمام اشیاء کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔
مردانہ کپڑوں کی ریڈی میڈ گارمنٹس کی مارکیٹ میں بھی تِل دھرنے کو جگہ نہیں ہے۔ ایک طرف گاہکوں کو اپنے من پسند کپڑوں کی فکر ہے تو دوسری جانب دکانداروں کو اپنی چاندی کی فکر۔
شہر کراچی کی کسی بھی مارکیٹ کا رُخ کرلیں، عید کے لئے خصوصی اسٹالوں کی لمبی لائن لگی ہے جسکے باعث خریداروں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔
عید کی شاپنگ کیلئے آنےوالے افراد کو پارکنگ کیلئے بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، بازاروں کے اطراف گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔ کراچی کی طارق روڈ مارکیٹ، بہادرآباد، کلفٹنن، گلف بازار، ڈیفننس زمزمہ، بوہری بازار، صدر مارکیٹ، جامعہ کلاتھ مارکیٹ، لیاقت آباد مارکیٹ، فورم آشیانہ ہو یا کہ حیدری کی انارکلی مارکیٹ ہر بازار میں خریداروں کا رش ہی رش ہے جو چاند رات تک جاری رہےگا۔
کپڑے، جوتے، جیولری، چوڑیاں میچنگ کے ہینڈ بیگز، کلپس اور دیگر لوازمات کی خریداری سب کے سب عید شاپنگ کا حصہ ہیں۔ بازاروں میں خریداروں کا رش اور مہنگائی کا پہاڑ مگر شاپنگ بھی تو کرنی ہے عید بھی تو منانی ہے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ نے مختلف بازاروں کا رخ کیا۔
وی او اے سے گفتگو میں طارق روڈ پر شاپنگ کرنے آنے والی خاتون کا کہنا ہے کہ "عید اس بار بہت مہنگی گزرے گی ہر چیز کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے ہم اپنے حساب سے پیسے رکھ کر لائے تھے مگر ان میں چند ہی چیزیں آئیں گی لگتا ہے مارکیٹ کا ایک اور چکر لگانا پڑے گا۔"
ایک اور خریدار خاتون نے بتایا کہ عید کے آخری دنوں میں شاپنگ کرنے میں بہت مشکل ہے اگر کپڑے مل جاتے ہیں تو سینڈل کی فکر اور پھر میچنگ جیولری عید کیلئے شاپنگ کیلئے گھنٹوں لگ جاتے ہیں اوپر سے دکاندار اپنی مرضی کی قیمت میں چیزیں بیچ رہے ہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔"
کراچی کے مختلف شاپنگ مالز اور بازاروں کا بھی یہی حال ہے جہاں عوام کو عید منانے کیلئے مہنگائی نے ناکوں چنے چبوائے ہیں وہیں دکانداروں کے نخرے بھی ان دنوں آسمان پر ہیں۔
دکان دار منہ مانگے دام وصول کررہے ہیں اور خریدار بھاؤ تاؤ میں مصروف نظر آرہے ہیں اگر من مانی قیمتوں پر اشیا نہیں خریدیں تو دکاندارون کا ایک ہی جملہ ہوتا ہے "اسی ریٹ میں دینا ہے ورنہ اگلی دکان دیکھ لیں"۔
افطار کے بعد سے شروع ہونے والی عید شاپنگ رات گئے تک جاری رہتی ہے۔ سب سے زیادہ رش خواتین اور بچوں کی اشیا کی دکانوں میں ہے خواتین کے ریڈی میڈ کپڑے میچنگ چپل، میک اپ، جیولری، چوڑیاں اور بچوں کے کپڑے، جوتے، چشمے، گھڑیاں اور ہیٹ وغیرہ سمیت تمام اشیاء کی فروخت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔
مردانہ کپڑوں کی ریڈی میڈ گارمنٹس کی مارکیٹ میں بھی تِل دھرنے کو جگہ نہیں ہے۔ ایک طرف گاہکوں کو اپنے من پسند کپڑوں کی فکر ہے تو دوسری جانب دکانداروں کو اپنی چاندی کی فکر۔
شہر کراچی کی کسی بھی مارکیٹ کا رُخ کرلیں، عید کے لئے خصوصی اسٹالوں کی لمبی لائن لگی ہے جسکے باعث خریداروں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔
عید کی شاپنگ کیلئے آنےوالے افراد کو پارکنگ کیلئے بھی سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، بازاروں کے اطراف گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔ کراچی کی طارق روڈ مارکیٹ، بہادرآباد، کلفٹنن، گلف بازار، ڈیفننس زمزمہ، بوہری بازار، صدر مارکیٹ، جامعہ کلاتھ مارکیٹ، لیاقت آباد مارکیٹ، فورم آشیانہ ہو یا کہ حیدری کی انارکلی مارکیٹ ہر بازار میں خریداروں کا رش ہی رش ہے جو چاند رات تک جاری رہےگا۔