پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی حصہ سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے آٹھ ارکان اسمبلی نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے جنوبی پنجاب محاذ بنانے کا اعلان کر دیا۔ مستعفی ہونے والے ارکان نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ن لیگ سے راہیں الگ کیں۔ ان میں پانچ ارکان قومی اسمبلی اور تین ارکان صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔ مستعفی ہونے والے ارکان نے نئے صوبے کا مطالبہ اور صوبائی حکومت کی جانب سے وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کو بنیاد بنایا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خسرو بختیار نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کے چار ارکان قومی اسمبلی اور تین ممبران صوبائی اسمبلی کے استعفوں کی بھی تصدیق کی جن میں طاہر اقبال، رانا محمد قاسم نون، طاہر بشیر چیمہ، سلیم اللہ چوہدری، مخدوم باسط بخاری اور سردار نصراللہ دریشک شامل ہیں۔
خسرو بختیار نے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ بنانے کا اعلان کرتےہ وئے بتایا کہ انہیں وسائل کی منصفانہ تقسیم نہیں مل رہی۔ سابق وزیراعظم بلخ شیریں مزاری اس محاذ کے سرپرست ہیں۔
" ہم آج وفاق کومضبوط کرنے اورنئے صوبے کے قیام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ پچھلے تیس سالوں سے جنوبی پنجاب کے عوام غربت اور جہالت کا شکار رہے۔ جنوبی پنجاب میں غربت کی شرح اکاون فیصد ہے اور یہاں کے عوام بے روزگاری سے لڑرہے ہیں"۔
رکن صوبائی اسمبلی پنجاب نصراللہ دریشک نے صوبائی اسمبلی سے استعفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کا احساس محرومی علیحدہ صوبے سے ہی ختم ہوگا۔ ہم آج پاکستان کے استحکام کا آغازکررہے ہیں۔
"جتنے چھوٹے یونٹ ہوں گے نفرتوں میں کمی ہوگی۔ آج تاریخی موقع ہے، ہمیں فخرہے بلخ شیرمزاری سربراہی کریں گے، سب کوپیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ نیا صوبہ بننے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے"۔
خسرو بختیار نے دعوٰی کیا کہ آئندہ چند روز میں مزید ارکان ان کے ساتھ ہونگے۔ خسرو بختیار نے دو ہزار آٹھ میں ق لیگ کی ٹکٹ سے الیکشن لڑا اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ بعد میں سنہ دو ہزار تیرہ کے عام اتنخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو چورانوے رحیم یارخان سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے اور الیکشن جیتنے کے بعد ن لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔
ن لیگ کے منحرف ہونے والے ارکان کے بارے میں پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ میں دراڑیں پڑ چکی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ن لیگ مزید کمزور ہوتی چلی جائے گی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ حکمران جماعت سے علیٰحدگی جنوبی پنجاب کے لوگوں کے دلوں کی آواز ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین بلاول بھٹو زرداری بھی ان دنوں جنوبی پنجاب کے شہر ملتان میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی بات سب سے پہلے ان کی جماعت نے کی تھی کیونکہ وہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ان کا حق دلانا چاہتے ہیں۔
پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کے بارے میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے وائس آف امریکہ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں متحد ہے۔ صرف وہ لوگ چھوڑ کر جا رہے ہیں جن کے حلقے متاثر ہوئے ہیں۔