بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اتوار کے روز پیش آئی تین الگ الگ جھڑپوں میں 12 عسکریت پسند اور تین بھارتی فوجی ہلاک اور کئی حفاظتی اہلکار زخمی ہوگئے۔ حفاظتی دستوں کی فائرنگ میں چار شہری بھی مارے گئے۔
یہ جھڑپیں شورش زدہ وادئ کشمیر کے جنوبی اضلاع شوپیان اور اننت ناگ میں پیش آئیں۔
شوپیان کے کچھ ڈورہ گاؤں میں دو نجی گھروں میں محصور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران حفاظتی دستوں نے ان میں آگ لگادی جس کے ساتھ ہی طرفین کے درمیان گولیوں کے تبادلے میں شدت آگئی ۔ بعد میں مکانوں کے ملبے سے تین عسکریت پسندوں کی اَدھ جلی لاشیں برآمد کی گئیں۔
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ شیش پال وید نے کہا کہ مارے گئے عسکریت پسندوں کا تعلق کالعدم حزب المجاہدین اور لشکرِ طیبہ سے تھا۔ انہوں نے اتوار کو پیش آئی جھڑپوں کو عسکریت پسندوں کے خلاف حالیہ ہفتوں میں کیا گیا سب سےبڑا کامیاب آپریشن قرار دیدیا۔
جھڑپوں کے دوران یا ان کے فوراً بعد مقامی باشندوں کی طرف سے کئے گئے احتجاجی مظاہروں کو دبانے کی غرض سے اور پھتراؤ کرنے والے ہجوموں پر حفاظتی دستوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ میں کم سے کم ایک شہری ہلاک ہوا ہے جبکہ پچاس سے زائد افراد کو چوٹیں آئی ہیں۔
پولیس سربراہ وید نے گیارہ عسکریت پسندوں، تین فوجیوں اور دو شہریوں کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اننت ناگ میں تلاشی آپرین کے دوران ایک عسکریت پسند نے حفاظتی دستوں کے سامنے ہتھار ڈالکر خود کو اُن کے سپرد کردیا۔
عسکریت پسندوں اور شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں خبر پھیلتے ہی مسلم اکثریتی وادئ کشمیر میں لوگ جگہ جگہ سڑکوں پر آگئے۔ انہوں نے منظم ہوکر بھارت سے آزادی کے مطالبے کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر پیدل مارچ شروع کیا تو مسلح پولیس اور نیم فوجی دستے ان کے راستے میں آگئے اور پھر ان پر اشک آور گیس چھوڑی۔
دیکھنے والے کہتے ہیں کہ متعدد مقامات پر مشتعل نوجوانوں نے حفاظتی دستوں پر سنگ باری کی۔ کئی جگہوں پر طرفین کے درمیان جھڑپیں آخری اطلاعات آنے تک جاری تھیں۔ شوپیان کے قصبے میں مارے گئے ایک عسکریت پسند کی نمازِ جنازہ پر بھی آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ تاہم پولیس نے بتایا کہ آنسو گیس شیلنگ اس لیے کرنا پڑی کیونکہ اس کے بقول چند شر پسندوں نے حفاظتی دستوں پر پتھر پھینکے تھے۔
اس سے پہلے استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والے کشمیری قائدین کے ایک اتحاد 'مشترکہ مزاحمتی قیادت' نے لوگوں سے مارے گئے عسکریت پسندوں اور شہریوں کے سوگ میں تمام کاروباری سرگرمیوں کو دو دن معطل رکھنے کے لیے کہا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بعض مقامات پر نوجوانوں اور نو عمر لڑکوں پر مشتمل ٹولیوں نے سڑکوں پر رواں نجی اور پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ تاہم دوپہر کے قریب تمام سڑکیں اور بازار ویران نظر آرہے تھے۔
حکام نے حفظِ ماتقدم کے طور پر وادئ کشمیر میں ریل سروسز معطل کردیں اور موبائیل انٹرنیٹ سہولیات روک دی گئی ہیں جبکہ تعلیمی اداروں کو پیر کے روز بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔