واشنگٹن —
مصر کی فوج کے سربراہ عبد الفتح ال سِسی نے گذشتہ ماہ صدر محمد مورسی کو حکومت سے بے دخل کیے جانے کے فیصلے کی توثیق سے انکار کرنے پر امریکہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اخبار ’واشنگٹن ٹائمز‘ سے بات کرتے ہوئے مصر کے فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ نے ’مصریوں کی جانب پیٹھ کی جسے وہ کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔‘
ان خیالات کا اظہار ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب قاہرہ میں ہفتے کے روز امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ ولیم برنز مصری حکمرانوں اور بے دخل کیے جانے والے صدر مورسی کے اتحادیوں سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔ یہ ملاقاتیں دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے مغربی کاوشوں کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔
محمد مورسی کی تنظیم اخوان المسلمین نے بھی اوباما انتظامیہ کو سابق مصری صدر کے خلاف ہونے والی بغاوت تسلیم کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن نے محمد مورسی کو حکومت سے بے دخل کیے جانے کو ’بغاوت‘ ماننے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ اگر اسے ’بغاوت‘ قرار دیا جائے تو امریکہ اپنے اہم فوجی اتحادی ملک مصر کو دی جانے والی امداد ختم کرنے کا پابند ہوگا۔
اخبار ’واشنگٹن ٹائمز‘ سے بات کرتے ہوئے مصر کے فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ نے ’مصریوں کی جانب پیٹھ کی جسے وہ کبھی فراموش نہیں کر سکیں گے۔‘
ان خیالات کا اظہار ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب قاہرہ میں ہفتے کے روز امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ ولیم برنز مصری حکمرانوں اور بے دخل کیے جانے والے صدر مورسی کے اتحادیوں سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔ یہ ملاقاتیں دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے مغربی کاوشوں کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔
محمد مورسی کی تنظیم اخوان المسلمین نے بھی اوباما انتظامیہ کو سابق مصری صدر کے خلاف ہونے والی بغاوت تسلیم کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن نے محمد مورسی کو حکومت سے بے دخل کیے جانے کو ’بغاوت‘ ماننے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ اگر اسے ’بغاوت‘ قرار دیا جائے تو امریکہ اپنے اہم فوجی اتحادی ملک مصر کو دی جانے والی امداد ختم کرنے کا پابند ہوگا۔