اقوامِ متحدہ کے دو اہم عہدے داروں نے شام کے شہر حمص میں لڑائی بند کرنے اور موجودہ صورتحال سے متاثرہ خاندانوں تک امدادی کارکنوں کو رسائی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی ہمدردی سے متعلق اُمور کی منتظم ویلری ایموس اور ادارہ برائے اطفال کے سربراہ اینتھونی لیک کی جانب سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیانات میں کہا گیا کہ حمص میں تقریباً چار لاکھ افراد کے زیر تعمیر اسکولوں اور دیگر عوامی نوعیت کی عمارتوں میں رہائش پزیر ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ویلری ایموس نے کہا کہ حمص، الیپو اور دیگر علاقوں میں صرف گزشتہ دو روز میں ہونے والے حملوں کے دوران سینکڑوں افراد ’’اطلاعات کے مطابق ہلاک، زخمی یا یرغمال بنائے جا چکے ہیں‘‘۔
اینتھونی لیک نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے حوالے سے صورتحال ’’تیزی سے بد تر‘‘ ہو رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ پانی اور بجلی کی سہولیات تاحال دستیاب ہیں، لیکن سبزیوں، دودھ اور دیگر اشیاء خور و نوش کے ذخائر محض چند دنوں میں ختم ہو جائیں گے۔
اینتھونی لیک کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنوں کو مدد کے متلاشی ان خاندانوں تک ’’فوری طور پر محفوظ رسائی‘‘ فراہم کی جائے۔
جمعہ کو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق اعلیٰ ترین عہدے دار ناوی پیلے نے شامی جنگجوؤں کے ہاتھوں مبینہ طور پر ہونے والے جنگی جرائم کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے وفد کو معلوم ہوا کہ باغیوں نے گزشتہ ماہ الیپو میں کم از کم 30 افراد کو قتل کیا تھا، جن میں سے بیشتر شامی فوجی تھے۔
ناوی پیلے نے کہا کہ جنگ میں شریک دونوں فریقین کے ایسے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے جو انسانی ہمدردی اور حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ باغی گروہوں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ وہ قانونی کارروائی سے مبرا ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں دو برس سے جاری خانہ جنگی میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک جب کہ تقریباً 60 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
انسانی ہمدردی سے متعلق اُمور کی منتظم ویلری ایموس اور ادارہ برائے اطفال کے سربراہ اینتھونی لیک کی جانب سے ہفتہ کو جاری ہونے والے بیانات میں کہا گیا کہ حمص میں تقریباً چار لاکھ افراد کے زیر تعمیر اسکولوں اور دیگر عوامی نوعیت کی عمارتوں میں رہائش پزیر ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ویلری ایموس نے کہا کہ حمص، الیپو اور دیگر علاقوں میں صرف گزشتہ دو روز میں ہونے والے حملوں کے دوران سینکڑوں افراد ’’اطلاعات کے مطابق ہلاک، زخمی یا یرغمال بنائے جا چکے ہیں‘‘۔
اینتھونی لیک نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے حوالے سے صورتحال ’’تیزی سے بد تر‘‘ ہو رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ پانی اور بجلی کی سہولیات تاحال دستیاب ہیں، لیکن سبزیوں، دودھ اور دیگر اشیاء خور و نوش کے ذخائر محض چند دنوں میں ختم ہو جائیں گے۔
اینتھونی لیک کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنوں کو مدد کے متلاشی ان خاندانوں تک ’’فوری طور پر محفوظ رسائی‘‘ فراہم کی جائے۔
جمعہ کو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق سے متعلق اعلیٰ ترین عہدے دار ناوی پیلے نے شامی جنگجوؤں کے ہاتھوں مبینہ طور پر ہونے والے جنگی جرائم کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے وفد کو معلوم ہوا کہ باغیوں نے گزشتہ ماہ الیپو میں کم از کم 30 افراد کو قتل کیا تھا، جن میں سے بیشتر شامی فوجی تھے۔
ناوی پیلے نے کہا کہ جنگ میں شریک دونوں فریقین کے ایسے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے جو انسانی ہمدردی اور حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ باغی گروہوں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیئے کہ وہ قانونی کارروائی سے مبرا ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں دو برس سے جاری خانہ جنگی میں ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک جب کہ تقریباً 60 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔