جادوئی فلم سیریز ہیری پوٹر میں ہرمیاونا کے کردار سے پہچان بنانے والی من موہنی اداکارہ، ایما واٹسن اِن دنوں کانز فلمی میلے میں اپنی نئی فلم کی خصوصی نمائش کے سلسلے میں مصروف نظر آرہی ہیں، وہیں اُن کے دلکش انداز کو بھی خاصی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
فرانس کےجاری 12 روزہ کانز انٹرنشل فلمی میلے میں ایما واٹسن نےاپنی نئی فلم 'دا بلنگ رنگ' کے حوالے سے شرکت کی۔ ایما واٹسن نےکچھ ہفتے قبل ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ وہ کانز فلمی میلے میں اپنی شرکت کے حوالے سے خاصی پُرجوش ہیں، خاص طور پر اپنے اسٹائلش ملبوسات پہننے کے لیے بے چین ہیں۔
ایما واٹسن نے فلم کے پریمئیر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہیری پوٹر فلم کے کردار سے بھاگنے کی کوشش نہیں کر رہی ہیں۔ بلکہ، وہ ان کی زندگی کے یادگار سال تھے۔
فلم کے موضوع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ، اُن کی فلم نوجوان نسل پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات کی عکاس ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ، لڑکپن کی عمر میں ایک بے فکری کی زندگی ہوتی تھی۔ لیکن، شاید وہ دور بہت تیزی سے گذر گیا ہے۔ انٹرنیٹ نے کم عمر بچوں سے ان کی معصومیت چھین لی ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس بہت حد تک ٹین ایجرز سےان کا بچپنا چھیننے کی ذمہ دار ہیں۔
اس عمر کے بچے اپنے بارے میں بہت زیادہ حساس ہوگئے ہیں۔ اور، ضرورت سے زیادہ اپنے انداز پر دھیان دینے لگے ہیں۔ جس کی وجہ فیس بک اور انسٹا گرام پرتصاویر لوڈ کرنے کی عادت ہے۔
23 سالہ برطانوی ادکارہ نے سال 2001میں جے کے رولنگ کے ناول ہیری پوٹر سے ماخوذ جادوئی کمالات پر مبنی فلم ہیری پوٹر میں صرف 11 برس کی عمر میں ہرمیاونا کے کردار سے شہرت حاصل کی تھی۔ آٹھ فلموں پر مشتمل اس فلم سیریز کا آخری حصہ سال 2011 ءمیں اختتام پذیر ہوا۔
’دا بلنگ رنگ‘ فلم کی کہانی کار اور ہدایتکارہ صوفیہ کوپلا نے فلم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سمجھتی ہیں کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نوجوان نسل میں بعض منفی رجحانات پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔ لیکن، اب تک ان مسائل کو اجاگر کرنے کے حوالے سے کوئی فلم منظر عام پر نہیں آئی ہے۔
اسی لیےانھوں نے 2009 کے ایک سچے واقعہ کو اپنی فلم کی کہانی کے طور پر منتخب کیا۔
فرانس کےجاری 12 روزہ کانز انٹرنشل فلمی میلے میں ایما واٹسن نےاپنی نئی فلم 'دا بلنگ رنگ' کے حوالے سے شرکت کی۔ ایما واٹسن نےکچھ ہفتے قبل ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ وہ کانز فلمی میلے میں اپنی شرکت کے حوالے سے خاصی پُرجوش ہیں، خاص طور پر اپنے اسٹائلش ملبوسات پہننے کے لیے بے چین ہیں۔
ایما واٹسن نے فلم کے پریمئیر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہیری پوٹر فلم کے کردار سے بھاگنے کی کوشش نہیں کر رہی ہیں۔ بلکہ، وہ ان کی زندگی کے یادگار سال تھے۔
فلم کے موضوع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ، اُن کی فلم نوجوان نسل پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات کی عکاس ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ، لڑکپن کی عمر میں ایک بے فکری کی زندگی ہوتی تھی۔ لیکن، شاید وہ دور بہت تیزی سے گذر گیا ہے۔ انٹرنیٹ نے کم عمر بچوں سے ان کی معصومیت چھین لی ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس بہت حد تک ٹین ایجرز سےان کا بچپنا چھیننے کی ذمہ دار ہیں۔
اس عمر کے بچے اپنے بارے میں بہت زیادہ حساس ہوگئے ہیں۔ اور، ضرورت سے زیادہ اپنے انداز پر دھیان دینے لگے ہیں۔ جس کی وجہ فیس بک اور انسٹا گرام پرتصاویر لوڈ کرنے کی عادت ہے۔
23 سالہ برطانوی ادکارہ نے سال 2001میں جے کے رولنگ کے ناول ہیری پوٹر سے ماخوذ جادوئی کمالات پر مبنی فلم ہیری پوٹر میں صرف 11 برس کی عمر میں ہرمیاونا کے کردار سے شہرت حاصل کی تھی۔ آٹھ فلموں پر مشتمل اس فلم سیریز کا آخری حصہ سال 2011 ءمیں اختتام پذیر ہوا۔
’دا بلنگ رنگ‘ فلم کی کہانی کار اور ہدایتکارہ صوفیہ کوپلا نے فلم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سمجھتی ہیں کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نوجوان نسل میں بعض منفی رجحانات پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔ لیکن، اب تک ان مسائل کو اجاگر کرنے کے حوالے سے کوئی فلم منظر عام پر نہیں آئی ہے۔
اسی لیےانھوں نے 2009 کے ایک سچے واقعہ کو اپنی فلم کی کہانی کے طور پر منتخب کیا۔