انگلینڈ نے پاکستان کو راولپنڈی اور ملتان کے بعد کراچی ٹیسٹ میں بھی شکست دے کر تین میچز کی سیریز میں وائٹ واش کر دیا ہے۔ شائقینِ کرکٹ پاکستان کی شکست پر جہاں افسردہ ہیں وہاں وہ کپتان اور ٹیم کے طرزِ بیٹنگ پر تنقید کر رہے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ انگلش ٹیم نے پاکستان کی سرزمین پر میزبان ٹیم کو کلین سوئپ کیا ہے اور وہ ایسا کرنے والی پہلی ٹیم بھی بن گئی ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کو پہلی مرتبہ یکے بعد دیگرے چارٹیسٹ میچز میں شکست ہوئی ہے۔ انگلینڈ سے قبل آسٹریلیا نے پاکستان کو ایک ٹیسٹ میچ میں شکست دی تھی۔
منگل کو کراچی ٹیسٹ کے چوتھے روز مہمان انگلینڈ کو جیت کے لیے محض 55 رنز درکار تھے جو انگلش بلے بازوں نے بغیر کسی نقصان کے حاصل کر لیے۔
کپتان بین اسٹوک 32 اور بین ڈکٹ 82 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔
انگلینڈ کی جانب سے ہیری بروک کو 'مین آف دی میچ' سمیت سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ بروک نے پاکستان کے خلاف تین ٹیسٹ میچز میں مجموعی طو رپر 468 رنز بنائے۔
پاکستان نے کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 304 اور دوسری میں 206 رنز بنائے تھے جب کہ انگلش ٹیم پہلی اننگز میں 354 رنز بنا سکی تھی۔
پاکستان ٹیم کی شکست کے بعد کرکٹ مبصرین اور شائقین ٹیم کی مجموعی کارکردگی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
اسپورٹس جرنلسٹ اور تجزیہ کار عبدالماجد بھٹی کہتے ہیں پاکستان ٹیم کی کارکردگی شرم ناک رہی۔
ان کے بقول 70 سال میں پہلی مرتبہ ہوم گراؤنڈ پر وائٹ واش ہوا اور پاکستان میں کھیلے گئے 154 ٹیسٹ میچز میں پہلی مرتبہ لگاتار چار ٹیسٹ میچز میں ٹیم کو شکست ہوئی ہے۔
پاکستان کی شکست پر کرک ٹریکٹر نامی سائٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں۔
انگلینڈ سے شکست کے بعد پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مہمان ٹیم نے جس طرز کی کرکٹ کھیلی اس کی تعریف کرنی چاہیے۔
بابر اعظم نے کہا کہ کئی کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کے باعث سیریز میں کافی مشکلات پیش آئیں۔ کئی کھلاڑیوں نے ڈیبیو کیا جنہوں نے اچھا پرفارم کیا لیکن جس منصوبے کے تحت کھیلنا چاہیے تھا وہ ان پر پورا نہ اتر سکے۔
بابر کے بقول ٹیسٹ کرکٹ میں ایسے بالرز کی ضرورت ہوتی ہے جو وکٹیں لیں۔
ٹیم مینیجمنٹ سے متعلق ایک سوال پر بابر نے کہا کہ کوچز صرف بتا سکتے ہیں لیکن گراؤنڈ میں کھلاڑیوں کو ہی کھیلنا ہوتا ہے۔